بدھ، 15 جولائی، 2015

عید کے رات و دن کی سنتیں

عید کے رات و دن کی سنتیں
            دونوں عیدوں میں سورج غروب ہونے سے لے کر امام کے عید کی نماز کے لئے تکبیرِ تحریمہ باندھنے تک تکبیرِ مُرسَل کا پڑھنا مستحب ہے۔(تکبیر مرسل کا بیان ان شاء اللہ تعالیٰ تکبیر کے بیان میں آئے گا)
عیدین کی رات عبادت کے لئے بیدار رہنا مستحب ہے
حدیث: جو شخص عیدین کی رات بیدار رہے تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن سارے قلوب(دل) مردہ ہوجائیں گے۔(رواہ دار قطنی)
اور رات کا اکثر حصہ عبادت کرنے سے پوری رات بیدار رہنے کا ثواب ملے گا۔
امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ ہم تک یہ روایت پہنچی ہے کہ پانچ راتوں میں دعا قبول ہوتی ہے جمعہ کی،عیدین کی،رجب کی پہلی اور نصف شعبان کی رات۔(الام)
عیدین کے لئے غسل کرنا،خوشبو لگانا،بالوں کو زائل کرنا( چاہے پھر موئے زیر ناف ہوں یا بغل کے ہوں) ناخن کاٹنا،بدبو زائل کرنا اور اچھے کپڑے پہننا سنت ہے۔ البتہ سفید کپڑوں کا پہننا افضل ہے۔ عمامہ باندھنا بھی مستحب ہے۔
مسئلہ: کسی کے پاس ایک ہی کپڑا ہو تو اسے جمعہ اور عیدین کے لئے دھو کر پہننا مستحب ہے۔
مسئلہ: عید کے غسل کا وقت نصف رات سے شروع ہوتا ہے مذکورہ امور( غسل وغیرہ) ہر آدمی کے لئے مستحب ہیں خواہ وہ نماز عید کے لئے جائے یا گھر بیٹھا رہے۔
            عید الفطر میں نماز کے لئے جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا مستحب ہے۔ اگر ممکن ہو تو کھجور طاق عدد(odd) کھانا سنت ہے۔
            عید الاضحیٰ میں نماز سے نہ پہلے کھانا مستحب ہے۔
حدیث: (۱)حضرت انسؓ سے مروی ہے "آپ ﷺ عید الفطر کے لئے جانے سے پہلے طاق عدد کھجور کھاتے تھے۔(رواہ البخاری)
(۲) حضرت بریدہؓ سے مروی ہے "آپ ﷺ عید الفطر میں نماز سے پہلے اور عید الاضحیٰ میں نماز کے بعد کچھ نوش فرماتے۔(رواہ احمد و الترمذی و ابن حبان)
مسئلہ: عید کی نماز کے لئے امام کے علاوہ دیگر لوگوں کے لئے فجر بعد صبح سویرے جانا مستحب ہے تاکہ اپنے لئے جگہ پکڑیں اور نماز کا انتظار کرتے رہیں۔ البتہ امام کے لئے نماز کے وقت جانا مستحب ہے۔ پھر مسجد یا عید گاہ پہنچتے ہی عید کی نماز شروع کرے۔
مسئلہ: عید الفطر کی نماز تھوڑی تاخیر سے اور عید الاضحیٰ کی نماز جلدی پڑھنا مستحب ہے۔
عید کی نماز سے پہلے نفل کا حکم
مسئلہ: امام کے لئے نماز عید سے پہلے اور بعد میں نفل پڑھنا مکروہ ہے البتہ مقتدی کے لئے مکروہ نہیں ہے۔
حدیث: حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے "آپ ﷺ نے عید کی نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھی۔"(رواہ البخاری)
عید کی نماز کے لئے جانے اور لوٹنے کا سنت طریقہ
مسئلہ: عید کی نماز کے لئے چل کر جانا سنت ہے۔ اگر بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے چل کر نہیں جاسکتا ہے تو سوار ہو کر جائے۔ البتہ واپس لوٹتے وقت تندرست آدمی کے لئے بھی سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
مسئلہ: نماز عید کے لئے لمبے راستے سے جانا اور چھوٹے راستے سے واپس لوٹنا سنت ہے۔
حدیث: حضرت جابرؓ سے مروی ہے : آپ ﷺ عید کے دن ایک راستے سے جاتے اور دوسرے راستے سے واپس لوٹتے۔(رواہ البخاری)
اذان و اقامت کا حکم
مسئلہ :عید کی نماز کے لئے نہ اذان ہے اور  نہ اقامت بلکہ الصلّوٰۃُ جامعةٌ کہہ کر لوگوں کو جمع کیا جائے۔
حدیث: حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے بغیر اذان و اقامت کے عید کی نماز  ادا کی اور خطبہ دیا۔(متفق علیہ)

(مأخوذ ملخصاً تحفة الباری فی الفقه الشافعی ازشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم بن علی خطیب حفظہ اللہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں