جمعہ، 17 جولائی، 2015

عید کی زائد تکبیرات کے متعلق مسائل

زائد تکبیرات کے متعلق مسائل
زائد تکبیرات میں شک
مسئلہ: اگر زائد تکبیرات کی تعداد میں شک ہو جائے تو کم سے کم عدد لے کر بقیہ تکبیرات پوری کرے۔
مسئلہ: آٹھ تکبیرات کہنے کے بعد شک ہوجائے کہ ان میں سے کسی تکبیر سے تکبیرِ تحریمہ کی نیت کی یا نہیں تو نئے سرےے سے نماز شروع کرے اور یہ  شک پیش آجائے کہ ان تکبیرات میں کس تکبیر سے تکبیر تحریمہ کی نیت کی تو آخری تکبیر کہ تکبیرِ تحریمہ قرار دیتے ہوئے زائد تکبیرات کا اعادہ کرے۔
مسئلہ: کسی رکعت میں زائد تکبیرات کہنا بھول جائے اور رکوع میں یا رکوع کے بعد یاد آجائے تو نماز جاری رکھے تکبیرات کہنے کے لئے واپس لوٹنے کی ضرورت نہیں۔ اگر لوٹے گا تو نماز باطل ہوگی۔
مسئلہ: اگر قرأت کے بعد اور رکوع سے پہلے یاد آجائے تب بھی تکبیریں کہنے کی ضرورت  نہیں۔
مسئلہ: زائد تکبیرات کے چھوٹنے کی صورت میں (چاہے بھول سے چھوٹ گئی یا عمداً دونوں صورتوں میں) سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ عالماً عامداً سجدہ سہو کرنے سے نماز باطل ہوگی۔
مسئلہ: امام کو دوران قرأت یا دوران تکبیرات پالے تو مقتدی کے لئے فوت شدہ(چھوٹی ہوئی) تکبیرات کہنے کی ضرورت نہیں۔
مسئلہ: امام کو رکوع میں پائے تو مقتدی بھی امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوجائے، زائد تکبیرات کہتے نہ بیٹھے۔
مسئلہ: اگر مسبوق (جس کی کوئی رکعت چھوٹ گئی ہو) امام کو دوسری رکعت میں پائے تو امام کے ساتھ پانچ تکبیریں کہے اور پھر اپنی دوسری رکعت میں بھی پانچ ہی تکبیریں کہے۔
مسئلہ: اگر ایسے امام کے اقتداء میں جو تین یا چھ تکبیرات کہنے کا قائل ہو نما ادا کرے تو تکبیرات کی تعداد میں امام کی اقتداء کرے اس سے زائد تکبیریں نہ کہے۔
مسئلہ: عید کی نماز با جماعت پڑھنا سنت ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدریؓ کی حدیث سے واضح ہے۔(الفقہ المنھجی)

(مأخوذ ملخصاً تحفة الباری فی الفقه الشافعی ازشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم بن علی خطیب حفظہ اللہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں