اتوار، 4 اگست، 2019

بچوں کی شرارت کی ایک اہم وجہ


بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا آپ کے بچوں کے اندر دوسروں کی تکلیف کا احساس نہیں؟ کیا وہ آپ کی بات نہیں مان رہے ہیں؟ کیا آپ کے بچے بد زبانی کر رہے ہیں؟ کیا آپ کے بچے پڑھائی میں پیچھے ہیں اور اسکول میں بھی شرارت کرتے ہیں؟ کیا بچوں کے اندر  غیض و غضب اور تشدد ہے؟ قصہ مختصر یہ کہ کیا آپ کے بچے اخلاقی گراو ٹ کا شکار ہورے ہیں؟
اس کی بہت سی وجوہات ہیں ان میں سے ایک اہم وجہ آج  ہمارا موضوع ہے۔
یاد  رکھئےوالدین کی ذمہ  داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں۔ شریعت نے بھی  والدین پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھے سے تربیت کریں؛ انہیں ایک اچھا انسان ،ایک اچھا مسلمان بنائے۔ لیکن کیا ہوگیا کہ آج کل ہر گھر  کی یہ شکایت ہے کہ ان کے بچے ان کی بات نہیں مان رہے  ہیں، بچے شرارتی ہوجا رہے ہیں۔ کیا گھر ، کیا اسکول ہر جگہ سے یہی شکایت  ہے کہ بچے بات نہیں مان رہے ہیں!
جس وجہ پر آج گفتگو کرنا ہے وہ ہے "کارٹونس"۔ بچے سب سے زیادہ گھر میں جو چیز دیکھتے ہیں وہ کارٹونس ہیں۔ جی ہاں کارٹونس، کارٹونس ہی وہ ایک اہم وجہ کہ جس کی وجہ سے بچے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو رہے ہیں۔
دیکھئے! چھوٹے بچوں میں جذب کرنے کی ،اخذ کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے ، وہ جو چیز بھی دیکھتے ہیں اسے کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم خود جانتے ہیں کہ جو اردو بول چال والے گھر میں پیدا ہوتا ہے وہ اردو میں گفتگو کرتا ہے اور جو عرب میں پیدا ہوتا ہے وہ جب بات کرتا ہے تو عربی میں بات کرتا ہے۔ یہ بچوں کی اسی صلاحیتِ اخذ ہے جس سے وہ  یہ کرتے ہیں۔
اب آئیے ہم کارٹونس کے موضوعات (Themes) کو دیکھتے ہیں پھر اس پر کچھ گفتگو کریں گے۔ عام طور پر جو کاٹونس بچوں میں شہرت پاتے ہیں ان میں تشدد ،  مار دھاڑ، شرارت، وغیرہ ہوتے ہیں۔
تشدد: مشہور کارٹون ٹام اینڈ جیری ، جو چھوٹوں میں کیا بڑوں میں بھی عرصہ سے مشہور ہے، اس میں ہوتا کیا ہے کہ جیری جو ایک چوہا ہے وہ شاتر ہوتا ہے اور  ٹام جو ایک بلی ہے وہ کچھ بیوقوف ہے، اور پورے کارٹون میں جیری اور ٹام ایک دوسرے کو مارتے پھرتے ہیں، گھر میں جو چیز ہوتی ہے وہ چیز ایک دوسرے پر پھینکتے ہیں اور بھی اسلحہ وغیرہ بھی استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح آج کل جو دوسرے کارٹونس بھی مشہور ہیں جیسے موٹو  پتلو ، شیوا، آگی(oggy) وغیرہ ان تمام کارٹونس میں مار دھاڑ ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچے انہیں دیکھتے بھی ہیں اور اپنی اخذ کی صلاحیت سے یہ چیزیں اپنے اندر اخذ کر لیتے ہیں اور بچے وہ چیزیں کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ ہم اور آپ دیکھتے ہیں کہ بچے ایک دوسرے کے پیچھے مارنے کے لئے بھاگتے پھرتے رہتے ہیں۔
دوسروں کی تکلیف کا احساس نہ ہونا: اسی طرح بچوں میں جو آج کل دوسروں کی تکلیف کا احساس مر گیا ہے، اس کی ایک وجہ بھی یہی کارٹونس ہیں؛ آپ ہی دیکھئے جن کاروٹونس کا نام اوپر لیا گیا ہے اور ان جیسے کارٹونس میں ایک دوسرے کو نقصان پہنچایا جاتا ہے لیکن اس کا کسی کو احساس تک نہیں ہوتا۔ جب آپ کا بچہ روزانہ یہ چیز دیکھے گا تو اس پر بھی اس کا اثر ہوگا۔ اسی لئے بچہ اپنے بھائی یا بہن کو مارتا ہے یا سائکل پیر پر سے چلاتا ہے لیکن اپنے بھائی/ بہن کی تکلیف کا اسے احساس تک نہیں ہوتا۔
بے حیائی: حدیث شریف میں آتا ہے کہ ہر دین کے کچھ ایسے اخلاق ہوتے ہیں جو اس دین کی شناخت بن جاتے ہیں اسلام کا وہ جوہر حیا ہے۔ حیا کے متعلق بہت سی احادیث مبارکہ وارد ہیں۔ آج کل جو کارٹونس آتے ہیں چاہے وہ ٹام اینڈ جیری ہو یا ڈوریمان (Doaremon) یا کوئی اور کارٹون، ہر کارٹون میں لڑکا کسی نا کسی لڑکی کے پیچھے ہوتا ہے اسے  متاثر (impress)کرنے  کے لئے۔ اب آپ بتائیں جب بچے روزانہ یہ چیزیں دیکھیں گے، اور اپنے پسندیدہ کارٹون کو کسی لڑکی کو پھول دیتے ہوئے اور اس کو متاثر کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا یہ لڑکے لڑکیوں کے پیچھے نہیں بھاگیں گے ؟ کیا ان کے اندر شرم و حیا ہوگی؟
شرارتیں: ہر کارٹون جو ہوتا ہے اس میں ایک چیز عام ہوتی ہے وہ ہے شرارت چاہے وہ تشدد کے ذریعے ہو یا ماں باپ کی نافرمانی کے ذریعہ یا پھر اپنے ٹیچرز کی نافرمانی کے ذریعہ۔ جب بچہ اسے روزانہ دیکھے گا مختلف کارٹونس میں تو وہ بھی یہی کرے گا۔
غلط رول ماڈلس: اکثر کارٹونس میں جو بچوں کے پسندیدہ کیریکٹر ہوتے ہیں وہ  super man ہوتے  ہیں۔ ایک ہی کارٹون کئی لوگوں کی دھلائی کرتا ہے، ایک کارٹون 10-15 لوگوں پر بھاری پڑتا ہے۔ وہ عمارتوں پر سے چھلانگ لگاتا ہے اسے کچھ نہیں ہوتا۔ وہ کئی لوگوں کو مارتا ہے اسے کچھ نہیں ہوتا۔ یعنی وہ ایک دیو مالائی شخصیت کا حامل ہوتا ہے۔ اب یہی کارٹون جس کا حقیقی دنیا سے کچھ تعلق نہیں بچوں کا رول ماڈل ہوتا ہے اور بچے اسی کے جیسے کرنے جاتے ہیں اور اسی کی بولی بولتے ہیں۔ چنانچہ ان ہی کارٹون کے جیسی لڑائی اور الفاظ گھروں میں بچوں کا استعمال کرنا عام ہے۔
بد زبانی : کارٹونوں کاایک اہم منفی اثر بد زبانی و  بد کلامی ہے۔ کارٹونس میں جو کیرکٹرس ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے بد زبانی کرتے ہیں اور اپنے بڑوں سے بھی بد زبانی کرتے ہیں۔ جیسے شن چین (shinchan)، آگی (oggy) وغیرہ کارٹونس کے ان میں بدکلامی کا ہونا اور بڑوں کی نافرمانی ایک عام سی بات ہے۔ آپ خود سونچئے کہ جب بچہ یہ چیزیں دیکھے گا تو کیا با اخلاق بنے گا یا بد اخلاق۔
متفرقات: گویا جو بچہ کارٹونس پابندی سے دیکھتا ہے وہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوتا ہے نیز  یہ کارٹونس اس  کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب بچہ کئی گھنٹے ایک جگہ بیٹھ کر کارٹون دیکھے گا تو اس کی بینائی بھی خراب ہوگی اور اس کی پھرتی (activeness) بھی ختم ہوجائے گی۔ اور بھی دیگر مضر اثرات اس کی صحت پر پڑیں گے۔
جب یہ تمام باتیں حقیقت ہیں اور اس سے زیادہ بھی آپ حضرات نے غور کیا ہوگا تو اب ہماری اول ذمہ داری ہے کہ ہم کارٹونس سے اپنے بچوں کو دور رکھیں اس کے بجائے ہم اپنے وقت کو نکال کر بچے کے ساتھ کھیلنے میں لگائیں۔ یہ بچے ہمارا اور ملت مسلمہ کا سرمایہ ہیں انہیں ایسے ہی ضائع ہونے نہ دیں۔ انہیں قرآن و حدیث سے واقعات سنائیں۔ صحابہ کرام ؓ اور اولیاء کرامؒ کے واقعات سنائیں اور انہیں کھیلوں میں مصروف رکھیں۔ یقیناً اس کی وجہ سے ہمیں اپنا وقت دوسری مصروفیات سے نکال کر اس میں لگانا ہوگا لیکن اپنے بچے کی صحیح تربیت کے لئے ہمیں وقت تو نکالنا ہوگا ورنہ یاد رکھیں یہی بچہ بڑا ہو کر آپ کا نافرمان ہوگا اور کل بروز قیامت ان کی صحیح تربیت نہ کرنے کا آپ کو خدا کے حضور میں جواب بھی دینا ہوگا۔
فرحان باجرَی الشافعی