پیر، 20 جولائی، 2015

نا محرم کو چھونے کا حکم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نا محرم کو چھونے کا حکم
جہاں نا محرم کو دیکھنا ممنوع ہے، تو اس کو  چھونا بھی حرام ہے، کیوں کہ چھونا شہوت بھڑکانے میں دیکھنے سے بڑھ کر ہے، اسی لئے چھونے سے انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور صرف دیکھنے سے انزال ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
            لہٰذا کسی  آدمی کا امرد  کو بھی چھونا حرام ہے، اور بلا حائل کسی آدمی کی ران رگڑنا بھی حرام ہے۔ حائل کے ساتھ کسی آدمی کی ران رگڑنا جائز ہے، جب کہ بلا شہوت ہو اور فتنہ کا خوف نہ ہو۔ امرد کی ران حائل کے ساتھ بھی چھونا حرام ہے۔
            کبھی چھونا جائز اور دیکھنا حرام ہوتا ہے، مثلاً طبیب جب کہ صرف چھو کر مرض کا پتہ لگا سکتا ہو۔
            نکاح کے قصد، گواہی اور تعلیم کے لئے دیکھنے کی اجازت کے باوجود چھونا حرام ہے۔
محرم کے پیٹ،پشت اور پیر وغیرہ کو بلا حائل بغیر حاجت و شفقت کے چھونا یا اس کا بوسہ لینا حرام ہے۔ حاجت یا شفقت کی صورت میں جائز ہے، جب کہ شہوت یا فتنہ کا خوف نہ ہو۔
آپ ﷺ نے حضرت فاطمہؓ کا اور حضرت ابو بکرؓ نے حضرت عائشہؓ کا بوسہ لیا تھا۔(بخاری شریف)۔
            صاحبِ مغنی نے حاجت و شفقت کے بغیر بھی جواز کو ترجیح دی ہے۔ والدہ وغیرہ کا پیر دبانا حاجت کی صورت میں جائز ہے۔
بال و ناخن کا حکم: جن اشیاء کا بدن پر ہوتے ہوئے دیکھنا حرام ہے، جدائی کے بعد بھی حرام ہے۔ اسی لئے علماء نے موئے زیرِ ناف اور عورت کے ناخن و بال کو دفن کرنا واجب قرار دیا ہے۔
دو مرد یا دو عورتوں کا ساتھ لیٹنا:۔
دو مرد یا دو عورت کا برہنہ ایک ہی کپڑے میں لیٹنا حرام ہے، جب کہ بستر ایک ہو، گرچہ ایک دوسرے سے مس نہ ہوں، یا ماں باپ کے ساتھ ہوں جب کہ بچہ دس سال  کا ہوچکا ہو، کیوں کہ مسلم شریف کی حدیث میں دو مردوں کو یا دو عورتوں کو اس طرح ایک ہی کپڑے (چادر) میں سونے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث: آپ ﷺ نے فرمایا" سات سال کی عمر میں اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو ، دس سال کے ہو جائیں تو نماز (میں کوتاہی ) پر مارو اور ان کے بستر جدا کردو۔"(ابو داود،حاکم۔تلخیص)۔
            دارقطنی اور حاکم کی ایک روایت میں سات سال میں بستر کی جدائی کا حکم دیا ہے۔
بچہ جب دس سال(یا بعضوں کے نزدیک سات سال) کا ہوجائے تو والدین و بھائی بہنوں سے جدا سلانا واجب ہے جبکہ بدن پر کپڑا نہ ہو ورنہ گنجائش ہے۔

(تحفۃ الباری ملخصاً)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں