منگل، 15 مارچ، 2016

ما وراء النھر


ماوراء النہر و سطی ایشیا کا ایک وسیع تاریخی علاقہ ہے۔  رومن تاریخ میں اس کو TRANSOXUS کہا جاتا ہے، جس کے معنی ہے ”دریا کے اس پار“ پہلی صدی میں جب عربوں نے اس علاقہ کو فتح کیا تو اس کو ”ماوراء النہر“ کہا۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ ”دریائے آمو“  اور ”دریائے سیر“ کے درمیان واقع ہے۔ یہ دریا اس زمانے میں فارسی اور ترکی ممالک کے درمیان حد فاصل شمار کیا جاتا تھا۔
تاریخی اعتبار سے سمرقند، بخاری، فرغانہ، طاشقند، خوارزم، مرو، ترمذ وغیرہ ممالک اس میں شمار ہوتے تھے، نیز اس میں پانچ صوبے تھے: (1) صغد، جس میں بخاری و سمرقند واقع تھا۔ (2) خوارزم۔ (3) صغانیان۔ (4) ختل۔ (5) شاش، جس کو طاشقند بھی کہا جاتا  تھا۔ اور موجودہ دور میں ترکمانستان، ازبکستان، تجاکستان، کرغیزستان اور قزاخستان وغیرہ ممالک اس میں  واقع ہیں۔ (تعريف بالأماكن الواردة في البداية والنهاية لابن كثير (2/ 289)