بدھ، 20 جون، 2018

تحفہ توحید

تحفہ توحید بجواب انبیاء و اولیاء سے مدد مانگنا کیسا؟
مصنف مولانا مدثر بن وزیر مقادم االشافعی استاذ جامعہ فیض القرآن کالستہ
فقہ شافعی کی مشہور و معروف کتاب تحفة الباری پر کئے گئے اعتراضات اور فقہاء شوافع کی عبارتوں پر کتر و بیونت کر کہ ان کے بارے میں "غیر اللہ سے مانگنے " کے
۔الزام کے جوابات دئے گئے ہیں

منگل، 29 مئی، 2018

روزہ میں بال کٹوانے یا ناخن تراشنے کا کیا حکم ہے


روزہ میں بال  کٹوانے یا ناخن تراشنے کا کیا حکم ہے


            بال کٹوانا یا ناخن تراشنا یہ ایسے افعال ہیں جن کا اثر بدن کے ظاہری سطح تک محدود رہتا ہے لہٰذا بحالت روزہ ان افعال کے کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (فتاوی الرملی ص 202 بحوالہ آواز حق جولائی 2016 ص 57)
فرحان باجرَي الشافعي

ہفتہ، 26 مئی، 2018

اعتکاف کا سنت وقت

اعتکاف کا سنت وقت


امام نووی شافعیؒ فرماتے ہیں
اعتکاف سنت ہے اجماعاً، صرف نذر کی وجہ سے اعتکاف واجب ہوتا ہے۔ اور کثرت کرنا مستحب ہے۔ رمضان کے آخری عشرہ میں اس کی سنیت و استحبابیت اور مو ٔکد ہوجاتی ہے، مذکورہ احادیث کی وجہ سے، اور پچھلے باب یعنی لیلۃ القدر کے باب اس کی تلاش میں اور امید میں۔ امام شافعیؒ اور فقہاء شوافع کہتے ہیں جو رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف میں نبی کریم ﷺ کی اقتداء و اتباع کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے مناسب ہے کہ وہ مسجد میں 21ویں تاریخ کے غروبِ شمس سے پہلے داخل ہوجائے، اور عید کی رات (چاند رات) کے غروب کے بعد نکلے تاکہ اس سے کوئی چیز نہ چھوٹے چاہے مہینہ مکمل ہو (30 کا) یا ناقص ہو (29 کا)۔ اور افضل ہے کہ عید کی رات مسجد ہی میں رہے یہاں تک کہ اس میں عید کی نماز پڑھ لے یا وہاں سے عید گاہ کی طرف نکلے عید کی نماز کے لئے اگر عید گاہ میں عید کی نماز ہورہی ہو۔ (ملخصاً من المجموع شرح المھذب  6/475)

منگل، 15 مئی، 2018

روزہ کی ممانعت


روزہ کی ممانعت

پانچ دنوں میں روزے رکھنا حرام ہے: عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دو دن اور تشریق یعنی گیارہ، بارہ، تیرہ ذی الحجہ کے تین دن۔ دیگر ائمہ ثلاثہ کے نزدیک ایام تشریق دو ہیں۔

شک کے دن کا روزہ
شک کے دن کا روزہ رکھنا مکروہِ تحریمی  ہے سوائے اس کے کہ اُس دن روزہ رکھنے کی عادت ہو جیسا کہ اس شخص کے لیے جو ہر دوسرے دن روزہ رکھتا ہو اور شک کا دن روزے کی باری کا دن ہو۔ نذر کیا ہوا اور قضا روزہ بھی شک کے دن رکھا جاسکتا ہے۔
شک کا دن شعبان کا تیسواں دن ہے جب مطلع ابر آلود نہ ہونے ( آسمان صاف رہنے) کے باوجود ہلال (چاند) نظر نہ آئے اور لوگ ہلال کا  نظر آنا بیان کریں مگر کس نے دیکھا ظاہر نہ ہو یا رویتِ ہلال کی شہادت بچے، غلام یا فاسق فاجر ادا کریں۔ اَبر ہے تو کسی شک کی گنجایش ہی نہیں، وہ دن قَطعی طور پر شعبان میں ہوگا۔ (المتوسط احمد جنگ ص 115)

روزے کے مستحبات


روزے کے مستحبات

 روزے میں تین باتیں مستحب ہیں:
1۔ افطار جلدی کرنا بشرطیکہ سورج غروب ہونے کا یقین ہوجائے۔ اگر سورج کے غروب ہونے میں شک ہو تو افطار میں جلدی نہ کی جائے۔ کھجور سے ورنہ پانی سے ورنہ میٹھی چیز سے افطار کرنا سنت ہے۔ افطار کے بعد کہے: "اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أفطرت وبك امنت وَلَكَ أَسْلَمْتُ ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ "(اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پر افطار کیا اور تجھ پر ایمان لے آیا اور میں نے تیرے لیے سر جھکایا اور تجھ پر توکل کیا، پیاس چلی گئی اور رگیں گیلی ہوگئیں اور اگر اللہ چاہے تو اجر ثابت ہوگیا)

2۔ سحری کرنے میں دیر کرنا بشرطیکہ وقت کی نسبت کوئی شک نہ ہو۔ اگر شک ہے تو تاخیر نہ کرے۔ سحری کا وقت نصف شب سے شروع ہوتا ہے۔ سحری کا مقصد تھوڑے سے کھانے پینے سے بھی حاصل ہوتا ہے۔

3۔ فحش کلامی ترک کرنا۔ جھوٹ، غیبت اور گالی گلوچ سے روزہ دار اپنی زبان کو محفوظ رکھے۔ گالی کے جواب میں روزہ دار کہے : "میں روزہ سے ہوں"۔ نوویؒ نے لکھا ہے کہ زبان سے کہے، اور رافعیؒ نے لکھا ہے اپنے دل میں کہہ لے اور بس اسی پر اکتفا کرے۔(المتوسط احمد جنگ ص 114، 115)

روزے کے ارکان


روزے کے ارکان

روزے کے ارکان جن کو فرائض بھی کہا گیا ہے وہ چار ہیں۔
1۔ نیت:
نیت دل سے ہے، زبان سے اظہار کیا جائے یا نہ کیا جائے، نیت کی تبییت یعنی رات میں ہی پایا جانا ضروری ہے سگر وہ فرض یا نذر کا روزہ ہو۔
 نفل روزے میں تبییت کی قید نہیں ہے۔ فرض روزے میں روزے کا تعین بھی واجب ہے۔ جیسا کہ رمضان کا روزہ۔
رمضان کے روزے کی اقل (کم از کم) نیت یہ ہے،" نَوَيْتُ صَوْمَ رَمَضَانَ "( میں رمضان کے روزہ کی نیت کرتا ہوں) اور اکمک نیت یہ ہے
 نَوَيْتُ صَوْمَ غَدٍ عَنْ اَدَاءِ فَرْضِ شَهْرِ رَمَضَانَ هٰذِهِ السَّنَةَ  لِله تَعَالٰى (میں اس کے رمضان کے کل کے روزے کی اللہ تعالی کے لیے نیت کرتا ہوں)
2۔ عمدا کھانے پینے سے پرہیز کرنا، بھول کر یا جہالت کی وجہ سے کھائے یا پیے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ بشرطیکہ ناواقفیت علماء سے دوری کی وجہ سے ہو۔
3۔ جماع سے پرہیز کرنا۔ بھول کر جماع کا حکم وہی ہے جو کھانے پینے کا ہے۔
4۔ عمداً قئے کرنے سے پرہیز کرنا، اگر اپنے سے قئے ہو جائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔( المتوسط احمد جنگ ص  113)

روزہ توڑنے والی چیزیں


روزہ توڑنے والی چیزیں

روزہ توڑنے والے دس امور ہیں۔
1۔ کسی چیز کا عمدا معمولی ذریعہ سے
2۔ یا غیر معمولی زخم وغیرہ کے ذریعہ سے پیٹ میں یا سر میں پہنچنا۔ چیز سے مراد دنیوی مادی شئی ہے اور رمباکو وغیرہ کا دھواں بھی اس میں شامل ہے۔
3۔ حقنے کے ذریعے کوئی چیز  شرم گاہوںکے راستے سے پہنچانا۔
4۔ عمداً قئے کرنا ، اگر قئے اپنے سے ہوجائے تو روزہ نہ ٹوٹے گا
5۔ عمدا شرم گاہ میں جماع کرنا۔ اگر بھول کر کرے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔
6۔ انزال یعنی منی کا اخراج، مباشرت کی وجہ سے، بغیر جماع کے۔ مباشرت دو افراد کے چمڑوں کا بغیر حائل کے راست چھولینے کو کہتے ہیں۔ مباشرت کی قید سے احتلام خارج ہوگیا، روزہ احتلام کی وجہ سے نہیں ٹوٹتا۔
7۔ حیض
8۔ نفاس
9۔ جنون
10۔ ارتداد (مرتد ہونے سے)
 ان آخری چار امور میں سے کوئی بات ذرا برابر بھی روزے میں ظاہر ہوجائے تو روزے  کو توڑدے گا۔( المتوسط احمد جنگ ص 113، 114)

روزے


بسم اللہ الرحمن الرحیم
صیام اور صوم کے معنی امساک یعنی رکے رہنے کے ہیں۔ اور شریعت میں ایک خاص نیت کے ساتھ روزے توڑنے والے امور سے دن بھر پرہیز کرنے کو صیام کہتے ہیں۔

روزہ واجب ہونے کی شرطیں

روزے واجب ہونے کے لیے چار شرطیں ہیں:
1۔ اسلام 
2۔ بلوغ
3۔ عقل
4۔ قدرت یعنی روزہ رکھنے کی طاقت ہو۔
 ان چاروں صفات کی عدم مجودگی میں روزہ واجب نہیں ہے۔

روزہ صحیح ہونے کی شرطیں

روزے  صحیح ہونے کے لیے پانچ شرطیں ہیں:
1۔ اسلام
2۔ تمیز
3۔ عورت حیض و نفاس سے پاک ہو۔
4۔ دن روزے کے قابل ہو یعنی عیدین اور گیارہ، بسرہ ، تیری ذی الحجہ کے علاوہ ہو۔
5۔ صبح صادق اور غروب کے اوقات سے واقفیت، اس لیے کہ ان دونوں اوقات کے درمیان کھانے پینے س پرہیز کرنا ہے۔(المتوسط احمد جنگ ص 112، 113)

اتوار، 22 اپریل، 2018

روزہ کے مختصر مسائل فقہ شافعی


بسم اللہ الرحمن الرحیم

روزہ کے مختصر مسائل

روزہ واجب ہونے کی شرطیں: روزے واجب ہونے کے لیے چار شرطیں ہیں:
1۔ اسلام 
2۔ بلوغ
3۔ عقل
4۔ قدرت
روزہ صحیح ہونے کی شرطیں:
روزے  صحیح ہونے کے لیے پانچ شرطیں ہیں:
1۔ اسلام
2۔ تمیز
3۔ حیض و نفاس سے پاکی
4۔ دن روزے کے لائق ہو
5۔ صبح صادق اور غروب کے اوقات سے واقف ہو۔

روزے کے ارکان

1۔ نیت: " نَوَيْتُ صَوْمَ غَدٍ عَنْ اَدَاءِ فَرْضِ شَهْرِ رَمَضَانَ هٰذِهِ السَّنَةَ  لِله تَعَالٰى (میں اس کے رمضان کے کل کے روزے کی اللہ تعالی کے لیے نیت کرتا ہوں)
2۔ کھانے پینے سے پرہیز
3۔ جماع سے پرہیز
4۔ عمداً قئے کرنے سے پرہیز

مبطلات:  روزہ دس باتوں سے ٹوٹتا ہے:

1،2 ۔ عمداً کسی چیز کو سر یا پیٹ میں پہنچانے سے۔
3۔ حقنے کے ذریعے کسی چیز کو شرم گاہ میں داخل کرنے سے۔
4۔ عمداً قئے کرنے سے۔
5۔ شرم گاہ میں جماع کرنے سے
6۔ انزال ہونے سے مباشرت یعنی مساس وغیرہ کی وجہ سے
7۔ حیض
8۔ نفاس
9۔ جنون
10۔ مرتد ہونے سے

مستحبات: روزے میں تین باتیں مستحب ہیں:

1۔ افطار جلدی کرنا۔ افطار کے بعد کہے: "اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أفطرت وبك امنت"(اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پر افطار کیا اور تجھ پر ایمان لایا)۔
2۔ سحری کرنے میں دیر کرنا۔
3۔ فحش کلامی ترک کرنا۔
پانچ دنوں میں روزے رکھنا حرام ہے:
عیدین کے دو دن اور تشریق کے تین دن یعنی 11 سے 13 ذی الحجہ تک روزہ رکھنا حرام ہے۔
شک کے دن کا روزہ رکھنا مکروہ (مکروہِ تحریمی ) ہے سوائے اس کے کہ اس دن روزہ رکھنے کی عادت ہو۔

کفارہ:

 رمضان کے روزے کے دن عمداً شرم گاہ میں جماع کرنے سے روزے کی قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
کفارہ یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے، یہ نہ ہوسکے تو دو مہینے مسلسل روزے رکھے، یہ بھی نہ ہوسکے تو ساٹھ (60) مسکینوں کو  فی کس ایک مُْ یعنی بارہ چھٹانگ (600 گرام) کے حساب سے غلّہ دے۔
اگر کوئی شخص فرض روزے اپنے ذمہ رکھ کر وفات پائے تو ہر روزے کے لیے ایک مد یعنی بارہ چھٹانگ غلّہ دے۔
بوڑھا شخص روزہ نہ رکھ سکے تو ہر روزے کے لیے ایک مُد غلہ دے۔
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کی ذات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو روزہ توڑے اور روزے کی قضا کرے اور اگر بچے کو نقصان کا اندیشہ ہو تو بھی روزہ توڑے لیکن اُس پر قضا اور فدیہ روزانہ ایک مُد کے حساب سے واجب ہوں گے۔
مریض اور مسافر  طویل اور مباح سفر میں توزہ توڑسکتے ہیں لیکن قضا واجب ہے۔ (المختصر از احمد جنگ ص 44-46)