جنبی شخص اور قرآن کریم کی تلاوت
قرآن کریم کی
تلاوت:
جنبی پر قرآن میں سے کچھ بھی تلاوت
کرنا اگرچہ آیت کا ایک تکڑا ہوحرام ہے ، اور اگر وہ کوئی ایسی کتاب میں ہو جس میں
قرآن سے دلیل لی گئی ہو تو اس آیت کا پڑھنا یہاں بھی حرام ہے اس لئے کہ دلیل کے
لئے قرآن ہی مقصد ہوتا ہے(ذکر نہیں) جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی
ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جنبی شخص اور حائضہ قرآن میں سے کچھ نہ پڑھے۔[1]"
اور
جنبی کے لئے جائز ہے کہ قرآن میں موجود اذکار کو ذکر کی نیت سے پڑھے نہ کہ قرآن کی
نیت سے جیسے مصیبت کے وقت إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا
إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (البقرۃ: 156) پڑھنا، سواری پر سوار ہوتے وقت : سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا
كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ (13) وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ( الزخرف:
13،14) پڑھنا وغیرہ اسی طرح کھاتے ، پیتے قبل
بسم اللہ اور الحمد للہ کہنا ذکر کے ارادہ سے نہ کے قرآن کی نیت سے۔ اسی طرح جو
زبان پر بلا قصد جاری ہوجاتا ہے وہ بھی جائز ہے۔
اور
جنبی کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن کو دیکھے اور اس کو دل سے پڑھے زبان کو حرکت دئے
بغیر اس لئے کہ دل سے پڑھنے کو قراءت نہیں کہتے۔
جنبی
کے لئے مسنون ہے کہ وہ جلد از جلد غسل کرے، اور تاخیر کرنا جائز ہے، لیکن مکروہ ہے
کہ وضو کرنے سے پہلے سوئے جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:
اے اللہ کے رسول ﷺ، کیا جنابت کی حالت میں
ہم میں سے کوئی سو سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، جب تم وضو کرلو تو سو سکتے ہو۔[2]"
جنبی کے لئے مستحب ہے کہ وہ وطی کرنے سے پہلے یا کھانے یا پینے سے پہلے بھی وضو
کرے نیز اس کے لئے اپنی شرمگاہ کو دھونا بھی مستحب ہے۔
اور
جنبی کے لئے تسبیح ، تہلیل،تکبیر ،تمحید اور رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا
اور اسی طرح دیگر اذکار بھی جائز ہے ۔ اس تاکید کے ساتھ کہ قرآن کی تلاوت
تسبیح،تہلیل اور تمام اذکار سے افضل ہے سوائے ان جگہوں کہ جن میں شرعیت میں ذکر
کرنا وارد ہوا ہے۔[3]