بدھ، 15 جولائی، 2015

فطرہ کتنا اور کس چیز کا نکالا جائے

فطرہ کی مقدار
            ایک شخص کی طرف سے ایک صاع اناج ادا کرے جیسا کہ حدیث میں گذرا، حالیہ اوزان کے اعتبار سے ایک صاع تین لیٹر (تقریباً ۲ کلو ۴۰۰ گرام) کے برابر ہے۔(الفقہ المنھجی ۱/۲۳۰)
فطرہ کی جنس
مسئلہ: ایسا اناج جس میں عشر واجب ہوتا ہے جو صحیح  اور بے عیب ہو اور پنیر یا دودھ جن سے مکھن نکالا نہ گیا ہو۔
مسئلہ: ایسا عیب دار اناج جس میں خوراک بننے کی صلاحیت نہ ہو، اور جسے زیادہ دن رکھا نہ جاسکے اور گھن لگا ہوا اناج ، یا تر اناج فطرہ میں ناکافی ہے۔
مسئلہ: خشک ہو کر دوبارہ خوراک اور ذخیرہ کی صفت پر آچکا ہو تو کافی ہے۔
مسئلہ: اتنا قدیم اناج کہ اس کا مزہ یا رنگ یا بو بدل چکا ہو ناکافی ہے۔ قدیم سستا ہو لیکن تغیر نہ ہو تو کافی ہے۔
مسئلہ: جس کا فطرہ ادا کیا جارہا ہو اس کی بستی میں جو اناج سال بھر غالباً استعمال ہوتا ہو اس سے ادا کرنا واجب ہے۔
جیسا کہ اشیاء کی قیمت علاقہ کے سکّوں میں ادا کی جاتی ہے اورا سی اناج کی طرف لوگوں کا زیادہ میلان بھی ہوگا۔ لہٰذا علاقوں کے اعتبار سے واجب جنس مختلف ہوگی۔
مسئلہ: ادا کرنے والا اور جس کی جانب سے ادا کر رہا ہے دونوں الگ الگ مقام پر ہوں تو جس کا فطرہ ادا کیا جارہا ہے اس کی بستی کا اعتبار ہوگا اور وہیں کے فقراء کو دیا جائے گا۔(ادا کرنے والے کی بستی کا اعتبار نہ ہوگا)
مسئلہ: کسی جگہ مختلف اناج مستعمل ہوں اور کسی کو غلبہ نہ ہو تو اختیار ان میں سے جو چاہے ادا کرے ۔ البتو خوراک کی صلاحیت کے اعتبار سے اعلیٰ درجہ کا دینا افضل ہے، ان مختلف اناج میں کوئی غالب ہو تو وہی ادا کرے (اس سے کم درجہ جا جائز نہیں)
مسئلہ: ادنیٰ اناج واجب ہو تو اس کی جگہ اعلیٰ دینا جائز ہے، کیوں کہ اس میں خیر کی زیادتی ہے اس کے برعکس جائز نہیں ہے، کہ یہ حق سے کم ہے۔
مسئلہ: اعلیٰ اور ادنیٰ کی تعیین میں قیمت کا اعتبار نہ ہوگا بلکہ اناج کے خوراک اور غذائیت کی صلاحیت کا اعتبار ہوگا۔ لہٰذا اعلیٰ سے ادنیٰ کی طرف اناج کی ترتیب اس طرح ہے
گیہوں،جَو،مکئی،چاول،چنا،اڑد،مسور،لوبیہ،کھجور،خشک انگور،پنیر،دودھ
تو گویا سب سے اعلیٰ گیہوں اور آخر میں دودھ کا درجہ ہے۔
مسئلہ: ایک کی جانب سے واجب اناج اور دوسرے کی طرف سے اعلیٰ نکالنا جائز ہے۔
مسئلہ: ایک ہی صاع جدا جنس سے نہیں ادا کرسکتا یعنی نصف صاع گیہوں اور نصف صاع چاول ادا کرے تو صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ: اگر کہیں گیہوں اور جَو ملاکر کھانے کا معمول ہو اور دونوں کی مقدار برابر ہو تو کسی کا بھی ایک صاع ادا کرے ایک زیادہ ہو تو وہ ادا کرے۔ مخلوط دینا کافی نہیں ہے۔
مسئلہ: سرپرست (ولی) اپنے مالدار ماتحت(زیر سرپرستی) کی جانب سے اپنے مال میں سے فطرہ ادا کرسکتا ہے کیوں کہ اسے اس پر ولایت حاصل ہے اور یہ براہِ راست اسے مالک بنانے پر قادر ہے۔ وہ مال دار ہے تو اصل وجوب اس کے مال میں ہے لہٰذا اس میں سے ادا کرنا بھی صحیح ہے۔
مسئلہ: اولاد رشید ہوں ( یعنی بالغ ہوں اور مالی تصرفات کی صحیح سدھ بدھ رکھتے ہوں) تو اس کی اجازت کے بغیر اس کی طرف سے فطرہ ادا کرنا جائز نہیں، اسی طرح کسی اجنبی کی طرف سے بغیر اجازت فطرہ ادا کرنا جائز نہیں۔
مسئلہ: کوئی شخص کسی کے اخراجات مروتاً برداشت کر رہا ہو(شرعاً واجب نہ ہو) تو اس کا فطرہ اس شخص پر واجب نہیں ہے، اور اس کی اجازت کے بغیر ادا کرے تو ادا نہ ہوگا۔
مسئلہ: فطرہ میں قیمت،روٹی، ستو یا آٹا وغیرہ دینا کافی نہیں ہے۔(نہایۃ المحتاج ۳/۱۲۳)
            "الفقہ المنھجی" میں فرمایا: "امام شافعیؒ" کے مسلک کی رو سے قیمت ادا کرنا کافی نہیں ہے، بلکہ بستی کے غالب اناج کا ہی ادا کرنا لازم ہے، البتہ دورِ حاضر میں امام ابو حنیفہؒ کے مسلک کی اتباع کرتے ہوئے قیمت ادا کرنے میں حرج نہیں، کیوں کہ آج کل اناج کے مقابلہ میں قیمت فقیر کے لئے زیادہ نفع بخش اور اصل مقصود کے حصول میں بہتر ہے۔"(الفقہ المنھجی ۱/۲۳۰)
نوٹ:لیکن حتی الامکان حدیث کے مطابق اناج ہی دینے کی کوشش کریں اگر کسی جگہ اس پر عمل تقریباً ناممکن ہو تو بدرجہ مجبوری قیمت ادا کریں۔
(مأخوذ ملخصاً تحفة الباری فی الفقه الشافعی ازشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ابراہیم بن علی خطیب حفظہ اللہ)
یوٹیوب پر صدقۂ فطر کے متعلق مختصر مگر جامع بیان از مفتی محمد حسین قمر الدین ماہمکر فلاحی حفظہ اللہ


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں