جمعرات، 4 فروری، 2016

تشہد میں سبابہ(شہادت کی انگلی) سےاشارہ کرنا ہے نہ کہ حرکت کرنا

تشہد میں سبابہ(شہادت کی انگلی) سےاشارہ کرنا ہے نہ کہ حرکت کرنا
          السلام علیکم،
محترم حضرات،
آج کل بہت سے ہمارے بھائی نماز میں تشہد کی حالت میں انگلی سے اشارہ کرنے کے بجائے اسے حرکت دیتے ہیں اور مستقل وہ یہ عمل کر رہے ہیں ، حالانکہ صحیح احادیث میں حرکت کا ذکر ہی نہیں بلکہ اشارہ کرنے کا عمل ملتا ہے۔
ثقہ راویوں(صحیح احادیث) کے خلاف اگر کوئی اور روایت ملے گی تو وہ اگر اس کے راوی ثقہ ہو تو بھی وہ حدیث صحیح شمار نہیں ہوگی بلکہ وہ حدیث شاذ کہلائے گی جو صحیح نہیں ہوتی ہے اسی طرح اگر ثقہ راویوں کے خلاف کوئی روایت موجود ہو اور اس کا راوی ضعیف ہو تو وہ روایت منکر کہلائی جائے گی۔
بہر حال صحیح احادیث  کثرت کے ساتھ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ کا عمل نماز میں حرکت دینے کا نہیں تھا بلکہ آپ ﷺ تشہد میں سبابہ سے اشارہ فرمایا کرتے تھے۔
چند احادیث کا ترجمہ پیشِ خدمت ہے جن میں ہر روایت میں اشارہ کا لفظ ہے نہ کہ حرکت کا۔
۱۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب نماز میں بیٹھتے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کی وہ انگلی جو انگوٹھے کے قریب ہے (شہادت کی انگلی) اس کو اٹھاتے پھر اس کے ذریعہ دعا کرتے اور آپ ﷺ کا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر پھیلا ہوا ہوتا ۔
اور ایک روایت میں ہے: جب آپ ﷺ تشہد میں بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اوردایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور اس سے ۵۳ کا گرہ بناتے اور سبابہ( شہادت کی انگلی) سے اشارہ فرماتے۔
ان دونوں کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
۲۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے تشہد کے بیٹھنے میں اپنی خنصر(چھوٹی انگلی) اور بنصر(کن انگلی) سے گرہ بناتے پھر  وسطی(درمیانی انگلی) اور انگوٹھے سے حلقہ بناتے اور سبابہ(شہادت کی انگلی) سے اشارہ فرماتے۔
اس کو بیہقی نے روایت کیا ہے۔
اور ابن حبان کی ایک روایت میں ہے: اور بند کرتے خنصر اور جو اس کے قریب انگلی ہے اس کو ، اور اپنے انگوٹھے اور درمیانی انگلی کو ملاتے اور جو ان دونوں کے درمیان انگلی(سبابہ) ہے اس کو اٹھاتے اور اس کے ذریعہ دعا فرماتے۔
۳۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: جب نبی کریم ﷺ نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پیر بناتے(رکھتے) اپنے ران اور پنڈلی کے درمیان اور سیدھے پیر کو بچھاتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کو داہنی ران پر رکھتے اور اپنی انگلی سے اشارہ فرماتے۔ اور ایک روایت میں الفاظ ہیں: اور اپنی سبابہ سے اشارہ فرماتے اور اپنے انگوٹھے کو اپنی درمیانی انگلی پر رکھتے  اور کبھی اپنے بائیں ہاتھ سے اپنے گھٹنے کو پکڑ لیتے۔
ان دونوں کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
۴۔ اور انہی سے روایت ہے کہ انہوں ذکر کیا کہ نبی کریم ﷺ اپنی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے جب دعا کرتے اور اس کو حرکت نہیں دیتے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ دعا کر رہے تھے اسی طرح اور نبی ﷺ اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھا۔
اور ایک روایت میں آپ ﷺ کی نظر اپنے اشارہ سے نہیں ہٹاتے تھے۔
ان دونوں کو ابو داود روایت کیا ہے۔
۵۔ اور صحیح ابن حبان میں ان ہی سے روایت ہے، کہ آپ ﷺجب تشہد میں بیٹھتے اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ران پر رکھتےا ور دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور اپنے سبابہ انگلی سے اشارہ فرماتے، اپنی نگاہ کو اپنے اشارہ سے تجاوز نہیں فرماتے۔
۶۔ مالک بن نمیر الخزاعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ اپنے دائیں ہاتھ کی ذراع کو اپنی داہنی ران پر رکھتے اپنی سبابہ والی انگلی کو اٹھاتے ہوئے اس طور پر کہ اس کو کچھ موڑ دیا(کمان دار بنایا)
اس کو ابو داود،نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
اور ابن حبان اور ابن السکن نے صحیح قرار دیا ہے۔
۷۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: انگلی سے اشارہ کرنا شیطان پر لوہے سے زیادہ شدید ہوتا ہے۔
اور انہی سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یہ(انگلی سے اشارہ کرنا) شیطان کو خوفزدہ کرنے والا ہے۔
ان دونوں کو ابن السکن نے اپنی صحیح میں اس باب میں ذکر کیا ہے۔


اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں دین کی صحیح فکر و عمل عطا فرمائے ۔ آمین