اتوار، 19 جولائی، 2015

نا محرم یا اجنبی عورت یا مرد کو دیکھنا،اس کی آواز سننا کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نا محرم یا اجنبی عورت کو دیکھنا،اس کی آواز سننا کیسا ہے؟

ایک بالغ کے لئے اجنبی عورت کے بدن کا کوئی بھی حصہ دیکھنا حرام ہے، یہاں تک کہ ناخن اور بال وغیرہ بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی دیکھنا حرام ہے۔ اس کی آواز سننا حرام ہے،گرچہ تلاوت کی آواز ہو، جب کہ فتنہ کا خوف یا آواز سے لطف اندوز ہو،ورنہ حرام نہیں۔ اس میں اَمرد کا بھی یہی حکم ہے۔
اَمرد ایسا نو عمر لڑکا جسے ابھی داڑھی نہ آئی ہو اور غالباً داؑھی اگنے کی عمر تک نہ پہنچا ہو ۔اگر بڑی عمر کے باوجود داڑھی نہ ہو تو وہ امرد نہیں کہلائے گا
            عورت کے لئے سنت ہے کہ اجنبی سے بات کرتے وقت آواز کچھ موٹی اور بھاری نکالے یا منہ پر ہاتھ رکھے۔(قلائد)۔
آیت:  قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ (النور :۳۰)۔
ترجمہ: " آپ مسلمانوں مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ صفائی کی بات ہے۔"(النور :۳۰)۔
احادیث: ۱۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے اتفاق نگاہ کے متعلق سوال کیا، تو فرمایا: "نگاہ پھیر لو"(مسند احمد،مسلم،ابو داود،ترمذی)۔
حدیث۲:۔آپ ﷺ نے حضرت علیؓ سے فرمایا: "اے علی! ایک نگاہ کے بعد دوسری نگاہ نہ ڈالو۔۔۔۔"(مسند احمد،ابو داود،ترمذی)۔
حدیث۳ :۔ حجۃ الوداع میں ایک عورت آپ ﷺ سے مسئلہ پوچھنے آئی تو حضرت فضلؓ اس کی طرف دیکھنے لگے، تو آپﷺ نے ان کی ٹھوڑی پکڑ کر چہرہ دوسری  طرف پھیر دیا ۔۔۔۔۔(بخاری)(نیل الاوطار ۶/۱۲۸)۔
عورت کا کسی اجنبی مرد کو دیکھنا
امام نوویؒ فرماتے ہیں کے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ اسے اجنبی مرد کے کسی بھی حصہ کو دیکھنا جائز نہیں ہے۔
آیت:  وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ (النور :۳۱)۔
ترجمہ: اور مسلمان عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔۔۔"(سورہ النور:۳۱)۔
حدیث: ایک مرتبہ حضرت ابن ام مکتومؓ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے حضرت ام  سلمہؓ اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما کو ان سے پردہ کا حکم دیا، اس پر حضرت ام سلمہؓ نے عرض کیا وہ تو نابینا ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا:"کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، تم انہیں نہیں دیکھ رہی ہو؟"(ابو داود،نسائی،ترمذی،ابن حبان)۔
امام بلقینیؒ وغیرہ کا قول  ہے کہ فتنہ کا خطرہ نہ ہو تو اسے مرد کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا جائز ہے۔(مغنی  ۳/۱۳۲)۔
امرد کو دیکھنا: اَمرد ایسا نو عمر لڑکا جسے ابھی داڑھی نہ آئی ہو اور غالباً داؑھی اگنے کی عمر تک نہ پہنچا ہو ۔اگر بڑی عمر کے باوجود داڑھی نہ ہو تو وہ امرد نہیں کہلائے گا۔
            شہوت کے ساتھ خوبصورت امرد کی طرف نگاہ بالاجماع حرام ہے،بلکہ شہوت کے ساتھ تو باریش شخص اور محرم عورتوں کی طرف بھی نگاہ قطعاً حرام ہے، اگر دیکھنے سے لطف اندوز ہو(لذت حاصل ہو) تو اسے شہوت کی نگاہ شمار کریں گے۔ شہوت نہ ہو، لیکن فتنہ کا اندیشہ ہو تب بھی امرد کی طرف نگاہ حرام ہے۔
            امام نوویؒ کے نزدیک شہوت اور فتنہ کے خوف کے بغیر بھی امرد کو دیکھنا حرام ہے، جبکہ وہ محرم نہ ہو، اکثر حضرات کے نزدیک اس صورت میں دیکھنا حرام نہیں۔ امرد کے ساتھ خلوت(تنہائی) یا اس کے بدن کے کسی حصہ کو چھونا بھی حرام ہے۔(اعانۃ ۳/۲۶۳)۔

(ملخصاً تحفۃ الباری)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں