منگل، 26 اپریل، 2016

باب الاستبابۃ(استنجاء کا بیان)

باب الاستبابۃ(استنجاء کا بیان)
واسع بن حبانؒ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتےہیں انہوں نے فرمایا: لوگ کہتے ہیں جب حاجت کے لئے بیٹھو تو قبلہ کی طرف رخ کر کے مت بیٹھو اور نہ ہی بیت المقدس کی طرف رخ کرو، اور یقیناً میں ہمارے ایک گھر پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دو اینٹوں پر بیٹھے دیکھا بیت المقدس کی جانب رخ کئے ہوئے اپنی حاجت پوری کرتے ہوئے۔(متفق علیہ)[1]
2۔ ابو ایوب(خالد بن زید) انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء کو آئے تو وہ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے اور نہ اس کی جانب پیٹھ کرے نہ یہ بول(پیشاب) کے لئے اور نہ ہی باپئخانہ کے لئے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب رخ کرو۔[2]
3۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا:  میں نبی  کریم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"ائے مغیرہ! پانی  کا برتن لے لو ،تو میں نے اس کو لے لیا پھر میں آپ ﷺ کے ساتھ نکلا تو رسول اللہ ﷺ تشریف لے گئے یہاں تک کے مجھ سے غائب ہوگئے پھر آپنے قضاءحاجت کی۔[3]

4۔ ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
" تم میں سے کوئی ہرگز ایسے کھڑے ہوئے پانی میں  جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے پھر اس سے غسل کیا جائے۔[4]
5۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا گذر دو قبروں کے پاس سے ہوا، اور فرمایا: بے شک ان دونوں کو عذاب دیا جارہا ہے، اور ان دونوں کی کسی بڑی بات پر عذاب نہیں دیا جارہا ہے، (بلکہ) ان میں سے ایک پیشاب(کے چھینٹوں ) سے نہیں بچتا تھا اور رہی بات دوسرے کی تو وہ چغل خوری کرتا پھرتا تھا، پس آپ ﷺ نے ایک تازی (کھجور کی)ٹہنی لی پھر اس کو آدھا آدھا کیا  پھر ان میں سے ہر ایک کو ایک قبر میں لگایا(دھنسایا) تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ آپ نے یہ کیوں کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: شاید(تاکہ) کہ ان دونوں پر (عذاب) ہلکا کیا جائے جب تک یہ دونوں(ٹہنیاں) خشک نہ ہو۔[5]
6۔ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو فرماتے:
"اللہم انی اعوذبک من الخبث والخبائث" یعنی اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں خبیث مذکر و مؤنث جنات سے۔"[6]
7۔ اور انہی (انس رضی اللہ عنہ )سے مروی ہے،فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ بیت الخلاء میں داخل ہوتے، پس میں اور ایک غلام(لڑکا)  ایک پانی کا برتن لیتے اور ایک عنزہ (لکڑی جس کے نیچے لوہا لگا ہو) لیتے پس آپ ﷺ پانی سے استنجاء فرماتے۔"[7]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی  ڈھیلوں سے استنجاء کرے تو چاہئے کہ وہ طاق عدد (استعمال) کرے۔[8]
9۔ ابو قتادہ حارث بن رِبعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
" تم میں سے کوئی اپنی شرمگاہ کو پیشاب کرتے وقت اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے ، اور خلاء  میں اسے اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چہوئے اور نہ ہی برتن میں سانس لے۔[9]

(البلغة فی احادیث الاحکام لابن الملقنؒ)




[1]  متفق علیہ، بخاری ۱۴۸،۱۴۹ فی الوضوء: باب التبرز فی البیوت، مسلم ۲۶۶ فی الطہارۃ : باب الاستطابہ، واللفظ لمسلم۔
[2] متفق علیہ، بخاری ۳۹۴ فی الصلاۃ: باب قبلۃ اھل المدینة والشام والمشرق، مسلم ۳۶۴ فی الطھارۃ: باب الاستطابۃ ،واللفظ لہ۔
[3] متفق علیہ، بخاری ۱۸۲ فی الوضوء: باب الرجل یوضیء صاحبہ ۔ ۲۰۳،۲۰۶،۳۶۳،۳۸۸،۲۹۱۸،۴۴۶۱،۵۷۹۸،۵۷۹۹، مسلم ۲۷۳ فی الطہارۃ: باب المسح علی الخفین۔
[4] متفق علیہ، بخاری ۲۳۹ فی الوضوء : باب البول فی الماء الدائم،۸۷۶،۸۹۶،۲۹۵۶،۶۶۲۴،۶۸۸۷،۷۰۳۶،۷۴۹۵، مسلم ۲۸۲ فی الطہارۃ: باب النھی عن البول فی الماء الراکد
[5] متفق علیہ، بخاری ۲۱۶ فی الوضوء: باب من الکبائر ان لا یستتر من بولہ، ۲۱۸،۱۳۶۱،۱۳۷۸،۶۰۵۶،۶۰۵۵ ، واللفظ لہ، مسلم ۲۹۲ فی الطہارۃ: باب الدلیل علی نجاسۃ البول الخ
[6] متفق علیہ، بخاری ۱۴۲ فی الوضوء: باب ما یقول عند الخلاء، مسلم ۳۷۵ فی الحیض: باب ما یقول اذا  اراد دخول الخلاء
[7] متفق علیہ، بخاری 1۵۲ فی الوضوء: باب حمل العنزۃ مع الماء فی الاستنجاء، مسلم ۲۷۱ فی الطھارۃ، باب الاستنجاء بالماء فی التبرز۔
[8]  متفق علیہ، بخاری ۱۶۱،۱۶۲ فی الوضوء: باب الاستجمار وتراً، مسلم ۲۳۷ (۲۰ ) واللفظ لہ۔
[9] متفق علیہ، بخاری ۱۵۳،۱۵۴ فی الوضوء: باب لا یمسک ذکرہ بیمینہ اذا بال، ۵۶۳۰، مسلم ۲۶۷(۶۳) فی الطہارۃ: باب النھی عن الاستنجاء بالیمین واللفظ لہ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں