منگل، 26 اپریل، 2016

تلاوتِ قرآن اور اس کے حاملین کے فضائل

پہلا باب تلاوتِ قرآن اور اس کے حاملین کے فضائل 

قرآن:
جو لوگ پڑھتے ہیں کتاب اللہ کی اورقائم کرتے ہیں نماز اور خرچ کرتے ہیں جو کچھ ہمارا دیا ہوا چھپے اور کھلے، امیدوار ہیں ایک بیوپار کے جس میں ٹوٹا(نقصان) نہ ہو، تاکہ پورا دے انکو ثواب ان کا اور زیادہ دے اپنے فضل سے تحقیق وہ ہے بخشنے والا قدردان۔(سورہ فاطر 28-29)
احادیث:
1. حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
(رواہ البخاری)
صحیح بخاری: ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم البخاری نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے جو قرآن کریم کے بعد صحیح ترین کتاب ہے۔
2. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"جس نے قرآن میں مہارت حاصل کرلی ہو (اور اس کی وجہ سے اس کو –حفظ یا ناظرہ— بہتر طریقہ پر اور بے تکلف اور رواں پڑھتا ہو) وہ معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا جہ میر منشی ہیں اور نیکو کار ہیں اور جو شخص قرآن شریف کو اٹکتا ہوا پڑھتا ہے اور اس میں دقت اٹھاتا ہے اس کو دوہرا اجر ملتا ہے۔"
(رواہ البخاری و مسلم)
مسلم: ابو حسین مسلم بن مسل القشیری النیساپوری
3. ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
" مسلمان کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ترنج(نیبو یا اسی طرح کا اس سے ذرا بڑا ایک پھل ہوتا ہے)  کی طرح ہے اس کی خشبو بھی عمدہ ہوتی  ہے اور اس کا مزہ بھی لذیذ ،اور اس مسلمان کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ہے کھجور کی طرح ہے اس کی کوئی خشبو نہیں مگر اس کا مزہ شیریں ہوتا ہے، اور منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خشبو دار پھول کی طرح ہے کہ اس کی خشبو عمدہ اور مزہ کڑوا اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ہے حنظل(پھل) کی طرح ہے نہ اس کی خشبو ہوتی ہے اور اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے۔
(بخاری و مسلم)
4. حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بے شک اللہ تعالی اس کلام یعنی قرآن مجید کے ذریعہ کتنے ہی لوگوں کو بلند کرتا ہے اور اسی کے ذریعہ دوسروں کو پست و ذلیل کرتا ہے۔
(رواہ صحیح مسلم)
5. ابو امامہ باھلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا :
میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
قرآن کی تلاوت کیا کرو، کیوں کہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب(تلاوت اور عمل کرنے والوں) کے لیے شفیع (شفاعت کرنے والا) بن کر آئےگا۔"
(رواہ صحیح مسلم)
6. عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
حسد جائز نہیں ہے مگر دو لوگوں میں
1.وہ جسے اللہ تعالی نے قرآن شریف کی تلاوت عطا فرمائی اور وہ اس میں دن رات مشغول رہتا ہے اور
2. وہ آدمی جسے اللہ تعالی نے مال کی کثرت عطا فرمائی ہے پس وہ اس کو دن رات خرچ کرتا ہے ۔
(بخاری و مسلم)
7. اور ہم نے اس کو روایت کیا ہے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ سے
" حسد جائز نہیں ہے مگر دو لوگوں میں
1.وہ شخص جسے اللہ تعالی نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی اور
2. جسے اللہ تعالی نے حکمت (علم اور قوتِ فیصلہ وغیرہ) دی اور اس نے اپنی حکمت کے مطافق فیصلے کئے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دی۔"
(رواہ بخاری)
8. عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جو شخص ایک حرف کتاب اللہ کا پڑھے تو اس کے لیے ایک نیکی ہے اور ایک نیکی کا اجر دس نیکی کے برابر ملتا ہے، میں نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے اور لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔
(رواہ ترمذی ،و قال حسن صحیح)
9. ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:
جس شخص کو  قرآن شریف کی مشغولی جی وجہ سے ذکر کرنے اور دعائیں مانگ نے کی فرصت نہیں ملتی اس کو سب دئایئں مانگنے والوں سے زیادہ عطا کرتا ہوں اور اللہ تعالی کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی کہ خود اللہ تعالی کو تمام مخلوق پر۔
(رواہ ترمذی وقال حسن غریب)
10. حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
بے شک جس شخص کے دل میں قرآن شریف کا کوئی حصہ بھی محفوظ نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔
(رواہ الترمذی وقال حسن صحیح)
11. عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"(قیامت کے دن) صاحبِ قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور جنّت کے درجوں میں چڑھتا جا، اور ٹھر ٹھر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا ، بس تیرا مرتبہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر پہنچے۔
(رواہ ابو داود ،ترمذی ، نسائی)
12. معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"جس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے والدین کو ایسا  تاج پہنائیں گے جس کی روشنی اس سورج کی روشنی سے زیادہ خوبصورت ہے جو دنیا کے گھروں میں ہے اگر وہ تاج تم میں ہوتا۔ پس اس شخص کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے جس نے خود (قرآن کو پڑھا اور) اس پر عمل کیا۔
(رواہ ابو داود )
13. عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
قرآن کی تلاوت کرو کیوں کہ اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دے گا جس نے قرآن یاد کیا ہوگا اور بے شک یہ قرآں اللہ کی دعوت ہے جو شخص اس میں داخل ہوا محفوظ ہوگیا اور جس کو قرآن سے محبت ہو وہ خوش ہو جائے۔
(سنن دارمی)
14. حمیدی جمالی سے مروی ہے انہوں نے کہا میں نے سفیان ثوریؒ سے پوچھا کہ وہ آدمی جو جھاد کرے آپ کے نزدیک محبوب ہے یا وہ جو قرآن کی تلاوت کرے، تو انہوں نے کہا (وہ آدمی محبوب ہے جو) قرآن کی تلاوت کرے اس لیے کہ نبی کریم نے فرمایا:

"تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
(التبيان في آداب حملة القرآن لنووي)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں