منگل، 26 اپریل، 2016

صفة الصلاۃ 2

۳۱۶۔ ابن عباس رضی ا للہ  عنہ سے مروی ہے فرمایا: نبی کریم ﷺ جب کھڑے ہوتے نماز کے لئے تو اپنے سجدوں کی جگہ ہی دیکھتے تھے۔
اس کو ابن عدی نے روایت کیا اور فرمایا اس میں علی بن ابی علی القرشی ہے اور وہ مجھول، منکر الحدیث ہے۔
۳۱۷۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک آدمی نماز پڑھتا ہے اور شاید اس کو نہیں ہوتا اس (نماز) سے مگر دسواں حصہ یا نواں حصہ یا آٹھواں حصہ یا ساتواں حصہ یا چھٹواں حصہ یہاں تک کے آپ ﷺ نے آخری عدد تک شمار فرمایا۔"
اس کو ابن حبان نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور فرمایا اس کی سند متصل ہے۔ اور ابن السکنؒ  نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔
نوٹ:  تحفہ میں آخر میںحَتَّى أَتَى عَلَى الصَّلَاة ہے
۳۱۸۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک بندے سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب ہوگا وہ اس کی نماز ہے، پس اگر وہ مکمل ہے (تو ٹھیک ہے)ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: دیکھو میرے بندے کی کوئی نفل نمازیں ہیں کیا پس اگر وہ اس کی (نفل) پائیں گے (تو اللہ تعالیٰ )فرمائیں گے: ان (نوافل)کے ذریعہ (اسکے) فرائض کو مکمل کرو ۔
اس کو نسائی نے روایت کیا ہے صحیح سند کے ساتھ۔ اور امام ترمذی نے دوسری سند سے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور فرمایا حسن۔
امام حاکمؒ نے فرمایا: سند صحیح ہے، فرمایا: اور اس حدیث کی شاہد ہے جو مسلم کی شرط پر ہے پس اس حدیث کو تمیم داری رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا۔
۳۱۹۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ اس کو مرفوع بیان کرتے ہیں: جب تم میں سے کوئی نماز میں کھڑا ہو تو وہ اپنی آنکھوں کو بند نہ کرے۔
اس کو ابن عدی نے مصعب بن سعید المصیصی کے ترجمہ میں ذکر کیا، اور فرمایا: یہ ثقہ راویوں سے منکر روایتیں بیان کرتا ہے، اور ان پر تصحیف کرتا ہے، اس  نے موسی بن اعین  سے روایت کیا وہ لیث  سے انہوں نے طاووس سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کیا ہے ،فرمایا: اس میں موسیٰ لیث سے روایت کرنے میں متفرد ہے۔
۳۲۰۔ ابو حازم سلمہ بن دینار سے مروی ہے وہ سہل بن سعد سے روایت کرتے ہیں فرمایا:  لوگوں کو حکم دیا جاتا کہ آدمی نماز میں اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ کی ذراع پر رکھیں۔ ابو حازم فرماتے ہیں: میں نہیں جانتا ہوں مگر یہ کہ اس کو اللہ کے رسول ﷺ کی طرف مرفوع کیا جاتا ہے۔
اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
۳۲۱۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے جب نماز میں داخل ہوئے پھر اپنے کپڑے کو اوڑھا   پھر اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
۳۲۲۔ انہی سے مروی ہے ، نبی کریم ﷺ نماز پڑھ رہے تھے پس آپ ﷺ نے قبلہ کی جانب رخ فرمایا پھر تکبیر فرمائی پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ دونوں کانوں کے برابر ہوگئے پھر اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی ،گٹے اور کلائی کی پشت پر رکھا۔
اس کو ابو داود نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔
۳۲۳۔ اور انہی سے مروی ہے میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پس آپ ﷺ نے اپنے دایاں ہاتھ اپنے بائیں  ہاتھ پر  اپنے سینے رکھا۔
اس کو ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
۳۲۴۔ ھلب بن یزید بن قنافہ الطائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ ہمیں نماز پڑھاتے تھے پس اپنے بائیں ہاتھ کو اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑتے تھے۔
اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا: یہ حسن ہے۔ اور ابن السکنؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
۳۲۵۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جان لو! بے شک مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پرھنے سے منع کیا گیا ہے، پس جہاں تک رکوع کی بات ہے  اس میں رب کی بڑائی بیان کرو اور سجدے میں تو اس میں خوب دعاء  کرو قریب ہے کہ تمہاری دعاء قبول کی جائے۔ (اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔)
۳۲۶۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سجدہ کی حالت میں بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے پس اس میں کثرت سے دعاء کرو۔
ان دونوں روایتوں کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
۳۲۷۔ ایوب سے مروی ہے وہ ابو قلابہ عبد اللہ بن زید سے روایت کرتے ہیں فرمایا:  ہمارے پاس مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ آئے تو ہماری مسجد میں ہمیں نماز پڑھائی، تو فرمایا: میں تمہیں نماز پڑھا رہا ہوں اور میں نماز پڑھانا نہیں چاہتا ہوں لیکن میں چاہتا ہوں کہ تمہیں دکھلاؤں کیسے میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ ایوب کہتے ہیں تو میں نے ابو قلابہ سے کہا : ان کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ (ابو قلابہ نے)  کہا: ہمارے ان شیخ یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، ایوب نے کہا: اور شیخ(عمرو بن سلمہ) تکبیر مکمل کرتے اور جب دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے بیٹھتے اور زمین پر سہارا لیتے پھر کھڑے ہوتے۔
اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
۳۲۸۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ پہلی رکعت کو دوسری رکعت سے زیادہ لمبی فرماتے۔
متفق علیہ جیسا کہ باب کے شروع میں گذر چکا ہے۔
۳۲۹۔ ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تین مرتبہ استغفار کہتے، اور فرماتے: اللَّهُمَّ أَنْت السَّلَام ومنك السَّلَام تَبَارَكت ذَا الْجلَال وَالْإِكْرَام
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور اس میں بہت سی حدیثیں ہیں۔
۳۳۰۔ سائب بن اخت نمر سے مروی ہے فرمایا: میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کی نماز مقصورہ میں پڑھی پھر جب امام نے سلام پھیرا ،میں  اپنی جگہ پر کھڑا ہوا پھر نماز(سنت) پڑھی، پس جب (معاویہؓ اپنے گھر میں) داخل ہوئے ، مجھے بلا بھیجا، پھر فرمایا: جو تم نے کیا ہے پھر نہیں کرنا، جب جمعہ کی نماز پڑھو تو اس کو نہ ملاؤ دوسری نماز سے یہاں تک کہ کچھ گفتگو کرلو یا  نکل جاؤ(ہٹ جاؤ اس جگہ سے) کیوں کہ اللہ کے رسول ﷺ اس کا ہمیں حکم فرمایا ہے کہ  کوئی نماز کسی نماز سے نہ ملائیں یہاں تک کہ ہم بات کرلیں یا اس جگہ سے ہٹ جائیں۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے، بہرحال حاکم نے تو انہوں نے اس کی تخریج کی اور فرمایا: یہ صحیح ہے شیخین کی شرط پر لیکن ان دونوں نےا سکی تخریج نہیں کی۔
۳۳۱۔ ابراہیم بن اسماعیل سے مروی ہے وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتےہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی عاجز ہے کہ وہ آگے بڑھے یا پیچھے ہٹے یا اپنے دائیں جانب جائے  یا بائیں جانب جائے نماز میں یعنی نفل میں۔
اس کو ابو داود نے روایت کیا ہے اور اس کو ضعیف نہیں کہا، اور ابن ماجہ نے بھی روایت کیا ہے۔
اور ابراہیم جو اس سند میں ہے، ابو حاتم نے فرمایا: مجہول ہے، اور ان کے علاوہ دوسروں نے دین دار کی تعریف کی۔ اور بخاری نے کہا: یہ حدیث ثابت نہیں ہے۔
اور اپنی صحیح میں کہا: ابو ہریرہ سے مرفوع روایت ذکر کی جاتی ہے: اپنی جگہ پر امام کی نفل نماز نہیں ہوتی اور وہ روایت صحیح نہیں ہے۔
۳۳۲۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں فرمایا: اپنی (نفل) نمازوں کو اپنے گھروں میں پڑھو اور  اپنے گھروں کو مردہ مت بنالو۔
اس کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔
اور مسلم کی روایت میں ہے:تم  پر لازم ہے نماز اپنے گھروں میں کیوں کہ آدمی کی فرض کے علاوہ نماز اپنے گھر میں زیادہ بہتر ہے۔
اور ابو داود کی ایک روایت میں ہے صحیح سند سے: مرد کا فرض کے علاوہ نماز اپنے گھر میں  پڑھنا میری اس مسجد میں پڑھنے سے افضل ہے۔
۳۳4۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرمایا:اللہ کے رسول ﷺ جب سلام پھیرتے ، عورتیں کھڑی ہوجای جب آپ ﷺ اپنا سلام مکمل کرتے اور آپ ﷺ اٹھنے سے پہلے تھوڑا رکتے۔
ابن شہاب نے کہا: میں سمجھتا ہوں  کہ آپ ﷺ کا رکنا اس لئے تھا تاکہ عورتیں آگے نکل جائیں اس سے پہلے کہ مردوں میں سے کوئی ان کو پالے جو نماز سے فارغ ہوا ہے۔، واللہ اعلم۔
اس کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
اور ایک بخاری کی روایت میں ہے: پس جب اللہ کے رسول ﷺ اٹھتے تو صحابہ کرامؓ اٹھتے۔
اور بخاری میں ایک معلق روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ کے نماز سے اٹھنے سے پہلے عورتیں اپنے گھروں میں داخل ہوجایا کرتی تھیں۔
۳۳۵۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے  مروی ہے فرمایا: تم میں سے کوئی خود پر شیطان کا کوئی حصہ نہ بنا لے، وہ نہ دیکھے مگر اس پر حق ہے کہ  وہ نہ پلٹے مگر دائیں جانب، جو میں نے بہت زیادہ اللہ کے رسول ﷺ کودیکھا ہے وہ (دائیں جانب پلٹتے تھے) بائیں جانب (کے مقابلہ میں) سے۔
اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
اور بخاری کی روایت میں ہے: یقیناً میں نے نبی کریم ﷺ کو بائیں  سے زیادہ ہٹھتے ہوئے دیکھا  ہے
۳۳۶۔ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا: میں نے نبی کریم ﷺ کو زیادہ دائیں جانب پلٹتے ہوئے دیکھا۔

اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحفة المحتاج إلى أدلة المنهاج (على ترتيب المنهاج للنووي)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں