ہفتہ، 4 اپریل، 2020

اہلِ قبور کے وسیلہ سے دعا کرنا بھی شرک ہے

بقول علامہ مقریزیؒ اہلِ قبور کے وسیلہ سے دعا کرنا بھی شرک ہے

(۱۷) علامہ مقریزی شافعیؒ فرماتے ہیں: زیارتِ قبور کے سلسلہ میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں:
إنھا علی ثلاثۃ اقسام: قوم یزورون الموتیٰ فیدعون لھم ، وھٰذہ الزیارۃ الشرعیۃ ، و قوم یزورنھم ، یدعون بھم ، فھٰؤلاءھم المشرکون فی الألوھیۃ والمحبۃ ، وقوم یزورونھم فیدعونھم أنفسھم ، وھؤلاءھم المشرکون فی الربوبیۃ                                   (تجریدالتوحید المفیدص۴۴)
یعنی زیارتِ قبور کے سلسلہ میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں : ایک تو وہ لوگ جو قبروں کی زیارت کرتے ہیں اور اہلِ قبور کے لئے دعا کرتے ہیں ، یہ زیارت کا صحیح اور شرعی طریقہ ہے۔
دوسرے وہ لوگ جو ان کی زیارت کرتے ہیں ، اور ان کے طفیل دعا کرتے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں باری تعالیٰ کی صفتِ الوہیت میں شرک کرتے ہیں۔
تیسرے وہ لوگ جو قبروں کی زیارت کرتے ہیں ، اور خود اہلِ قبور سے ہی مانگتے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو صفتِ ربوبیت میں شرک کرتے ہیں۔
جی ہاں  ! علامہ مقریزی بھی شافعی ہی ہیں ، اور توسل کے مسئلہ میں کس قدر محتاط ہیں دیکھئےکہ آپ تو اہلِ قبور کے طفیل مانگنے کو بھی شرک قرار دے رہے ہیں ۔  (تحفۂ توحید : 84)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں