ہفتہ، 4 اپریل، 2020

عوام کی زبان سے نکلنے والے جملے بسااوقات توحید میں خلل کا سبب بن جاتے ہیں

عوام کی زبان سے نکلنے والے جملے بسااوقات توحید میں خلل کا سبب بن جاتے ہیں

(۱۳)فرماتے ہیں:
نعم ینبغی تنبیہ العوام علی الفاظٍ تصدر منھم تدل علی القدح فی توحیدھم فیجب ارشادھم وإعلامھم بأن لا نافع ولا ضار الا اللہ تعالیٰ ، لا یملک غیرہ لنفسہ ضرا ولا نفعا إلا بإرادۃ اللہ تعالیٰ ، قال تعالیٰ لنبیہ علیہ الصلاۃ والسلام: قل إنی لا أملک لکم ضرا ولا رشداً(الجن:۲۱)
ترجمہ: ’’تاہم عوام کو متنبہ کرنا ضروری ہے کہ ان کی زبان سے ایسے الفاظ نکل جاتے ہیں جو ان کی توحید (اور عقیدہ) میں خلل اور خرابی کا سبب بن جاتے ہیں ،لہٰذا ان کی رہبری کرنا اور ان کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ نفع نقصان کا مالک محض اللہ تعالیٰ ہے ، کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی مرضی اور ارادہ کے بغیر اپنی ذات کے بھی نفع و نقصان کا  مالک نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا کہ وہ یوں کہہ دیں کہ : ائے لوگو ! میں تمہارے نہ نقصان کا مالک ہوں نہ ہدایت کا۔‘‘                (بغیۃ المسترشدین)
 صاحبِ بغیہ کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کس طرح گمراہی میں مبتلا ہوتی ہے ۔ (تحفۂ توحید :80)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں