علماء شوافع کی تصریحات کہ دعا عبادت ہے
امام رازی شافعیؒ نے بھی اس حقیقت کو
بیان کیا ہے کہ دعا اصل عبادت ہے:
ان المقصود من الدعاء ھو اظھار العبودیۃ والذلۃ والانکسار و الاعتراف بان
الکل من اللہ والرجوع الیہ بالکلیۃ (دیکھئے: تفسیرِ
کبیر: ۵/۱۰۸ ، شرح الاسماء الحسنیٰ:ص۸۷)
|
دعاء کا اصل مقصد عبودیت ، عاجزی، انکساری کا اظہار اور
اس بات کا اعتراف کرنا کہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے ، اور اسی کی طرف کلی طور پر
رجوع ہونا ہے۔
|
علامہ ابن الاثیر شافعیؒ:
ونبہ ابن الاثیر إلی ان الدعاء مشتمل علی امرین عظیمین: احدھما
انہ امتثال امر اللہ تعالیٰ حیث قال (ادعونی استجب لکم ) والثانی مافیہ من قطع
الامل عما سوی اللہ و تخصیصہ وحدہ بسؤال الحاجات (النہایۃ فی غریب الحدیث: ۴/ ۳۰۵)
|
ابن الاثیر شافعیؒ نے بھی اس بات پر متنبہ کیا ہے کہ دعاء
دراصل دو باتوں پر مشتمل ہے ، ایک تو یہ کہ دعاء میں اللہ تعالیٰ کے فرمان
’’ادعونی استجب لکم‘‘ پر عمل ہے ، دوسرے یہ کہ: دعاء میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ
ہر کسی سے امیدوں کو توڑا جاتا ہے، اور صرف اللہ تعالیٰ ہی سے حاجتوں کو مانگنا
پایا جاتا ہے۔
|
حافظ ابن حجر عسقلانی شافعیؒ فرماتے ہیں:
ان الدعاء من جملۃ العبادۃ لما فیہ من الخضوع والافتقار (فتح الباری)
|
دعاء بھی عبادت میں سے ہے ، اس لئے کہ اس میں انکساری اور
محتاجی پائی جاتی ہے۔
|
امام فخرالدین رازی شافعی ؒ فرماتے ہیں:
قال الجمہور الأعظم من العقلاء: الدعاء أعظم مقامات العبادۃ (شرح
الاسماءالحسنیٰ۸۴-۸۵ ، تفسیرِ کبیر:۵/۱۰۶- ۱۰۷)
|
اکثر عقلمندوں کا کہنا ہے کہ دعاء عبادت کے مقامات میں
اونچا درجہ رکھتی ہے۔
|
مزید امام رازیؒ فرماتے ہیں:
ثبت ان الدعاء یفید القرب من اللہ ، فکان الدعاء افضل العبادات
(تفسیرِ کبیر:۵/ ۱۰۷)
|
یہاں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دعاء اللہ کے قرب کا
ذریعہ ہے ، پس دعاء افضل ترین عبادت ہے۔
|
امام ابن حبان شافعیؒ فرماتے ہیں:
وقال ابن حبان فی احدی تراجم کتاب الدعاء من صحیحہ: ’’ذکر البیان بأن دعاء
المرء ربہ فی الاحوال من العبادۃ التی یتقرب بھا الی اللہ جل و علا
(الإحسان فی تقریب صحیح ابن حبان:۳/ ۱۷۳)
|
امام ابن حبان نے اپنی صحیح میں کتاب الدعاء میں ایک باب
کا عنوان اس طرح قائم کیا ہے: اس بات کا بیان کہ بندے کا حالات میں اپنے رب کو
پکارنا ان عبادتوں میں سے ہے جن سے بندہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے۔
|
امام نووی شافعیؒ حضور ﷺ کے قول ’’ اللھم اغفرلی
خطیئتی وجھلی‘‘ (ائے اللہ میری
خطا اور لاعلمی کو معاف فرما) کی وضاحت میں علماء کے اقوال نقل کر کے فرماتے ہیں:
وعلیٰ کل حال فھو صلی اللہ علیہ وسلم مغفور لہ ما تقدم من ذنبہ وما تأخر
فدعا بھٰذا و غیرہ تواضعًا ؛ لأن الدعاء عبادۃ
|
بہر صورت حضورﷺ کی اگلی پچھلی خطائیں معاف کر دی گئی تھیں
پس آپ کا ان الفاظ کے ذریعہ دعا کرنا
بطورِ تواضع کے ہے ، اس لئے کہ دعا عبادت ہے۔
|
امام رازی شافعی ؒ کی یہ عبارت بھی ملاحظہ ہو۔
اعلم ان المقصود من ھٰذہ الآیۃ الرد علی عبدۃ الاصنام ،
وھی مؤکدۃ لقولہ تعالیٰ قبل ذٰلک (قل انی نھیت ان اعبد الذین تدعون من دون اللہ)
فقال (قل اندعو من دون اللہ) أی انعبد من دون اللہ (تفسیر کبیر
: ۱۳/ ۳۱)
|
دیکھئے امام رازیؒ نے اس آیت کے ذیل میں ’’اندعو‘‘ (پکارنا)
کی تفسیر ’’انعبد‘‘ (عبادت) سے کی ہے۔
وقال البغوی عند
آیۃ سورۃ ابراھیم (ربنا وتقبل دعاء) أی عملی و عبادتی (معالم التنزیل:۴/ ۳۵۸)
|
علامہ بغوی شافعیؒ سورہ ابراہیم کی اس آیت کی تفسیر میں
فرماتے ہیں کہ دعا سے عمل و عبادت مراد ہے۔
علامہ سمعانی شافعیؒ فرماتے ہیں:
فقال السمعانی عند قول الرب تعالیٰ حکایۃ عن اھل الجنۃ (انا کنا من قبل
ندعوہ) أی نؤحدہ و نعبدہ ، الدعاء ھٰھنا بمعنی التوحید ، وعلیہ اکثر المفسرین (تفسیرِ
سمعانی:۵/ ۲۷۵)
|
اسی طرح علامہ سمعانی شافعیؒ اللہ تعالیٰ کے قول ’’انا
کنا من قبل ندعوہ‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ’’ندعوہ‘‘ یعنی نؤحدہ و نعبدہ (اس
کی عبادت کرتے تھے ) دعا یہاں توحید کے معنی میں ہے ، اسی کو اکثر مفسرین نے
اختیار کیا ہے ۔
|
امام حلیمی شافعیؒ فرماتے ہیں:
ولذٰلک قال اللہ عز
وجل ( وقال ربکم ادعونی استجب لکم ان الذین یستکبرون عن عبادتی سیدخلون جھنم
داخرین) فابان الدعاء عبادۃ
(المنھاج فی شعب الایمان:۱/ ۵۱۷)
|
اسی واسطے اللہ عز وجل کا یہ فرمان ہے:وقال ربکم ادعونی ۔۔۔الاخیر
پس اس آیت میں ’’الدعاء‘‘ کو عبادت فرمایا ہے۔
|
امام حلیمی فرماتے ہیں:
الدعاء عبادۃ و استکانۃ
(المنہاج:۱/ ۵۳۰)
|
دعا عبادت ہے اور اپنی عاجزی کا اظہار ہے۔
|
قرآن و
حدیث اور علماء شوافع کی ان تصریحات سے واضح ہے کہ دعا بھی عبادت ہی ہے ۔ جس طرح
اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت کرنا جائز نہیں
بلکہ شرک ہے ، اسی طرح اللہ کے علاوہ کسی سے دعا مانگنا بھی جائز نہیں شرک ہے۔(تحفۂ توحید : 30-33)
شاندار
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
حذف کریںسالام عليكم، سوال یہ یے کہ ؛ میں نے قرض لیا تو اسے قرض سے زکات الفطر اور زکات المال دے سکتا ہوں یا نکال سکتا ہوں یا نہیں ؟
جواب دیںحذف کریںآپ کو بڑا مہربان ہے ، مری سوال دے؛ کیوں کہ میں نے کۓ دفعہ یہاں سے سوال کیا کؤ جواب مجہے نہکں ملا ۔ جزاک اللہ خیرا
سالام عليكم، سوال یہ یے کہ ؛ میں نے قرض لیا تو اسے قرض سے زکات الفطر اور زکات المال دے سکتا ہوں یا نکال سکتا ہوں یا نہیں ؟
جواب دیںحذف کریںآپ کو بڑا مہربان ہے ، مری سوال دے؛ کیوں کہ میں نے کۓ دفعہ یہاں سے سوال کیا کؤ جواب مجہے نہکں ملا ۔ جزاک اللہ خیرا