ہفتہ، 4 اپریل، 2020

قرآنی آیات و احادیث جن میں اللہ کے علاوہ کسی کو پکارنے سے منع فرمایا ہے


قرآنی آیات و احادیث جن میں اللہ کے علاوہ کسی کو پکارنے سے منع فرمایا ہے

حضرات! قرآنِ کریم کی چند آیات آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں  کہ مشرکین ’’غیراللہ‘‘ کو فریادرس اور تکلیف دور کرنے والا سمجھ کر پکارتے  تھے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک طرف مشرکین کی ’’دعا یدعو‘‘ کے الفاظ کو سامنے رکھ کرتردید فرمائی کہ جن کو تم پکارتے ہو وہ نہ نفع کے مالک ہیں اور نہ ضرر کے اور نہ ہی ان کو تمہاری تکلیفوں اور مصیبتوں کی اطلاع ہے ، اور دوسری طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ اور مؤمنین کو یہ حکم دیا  کہ اللہ تعالیٰ کے نیچے کسی کو نہ پکارو۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ
بےشک وہ لوگ جن کو تم پکارتے ہو ، اللہ تعالیٰ کے علاوہ ، وہ ہرگز مکھی نہیں بنا سکیں گےاگرچہ سارے جمع ہو جائیں۔

قُلْ أَرَأَيْتُمْ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِنْ قَبْلِ هَذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِنْ عِلْمٍ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ (4) وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ
تو کہہ بھلا دیکھو جن کو تم پکارتے ہو اللہ تعالیٰ کے علاوہ  ، دکھاؤ تو مجھ کو انہوں نے کیا بنایا  زمین میں ، یا ان کی شراکت ہے آسمانوں میں۔ لاؤ میرے پاس کوئی کتاب اس سے پہلے کی یاکوئی (عقلی دلیل اور) علم جو چلا آتا ہو ، اگر ہو تم سچے ۔ اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو پکارے اللہ تعالیٰ کے سوا ، ایسے کو کہ نہ پہنچے اس کی پکار قیامت کے دن تک اور ان کو خبر نہیں ان کے پکارنے کی۔

وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ (13) إِنْ تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ
اور وہ لوگ جن کو تم پکارتے ہو ، اللہ تعالیٰ کے سوا  ، وہ مالک نہیں کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے ، اگر تم ان کو پکاروتو سنیں نہیں تمہاری پکار ، اور اگر سنیں بھی تو پہنچ نہ سکیں  تمہارے کام پر  اور قیامت کے دن منکر ہوں گے تمہارے شرک سے اور کوئی نہ بتلائے گا تجھ کو جیسا بتلائے خبر رکھنے والا ۔(یعنی خدا تعالیٰ)

قُلْ أَفَرَأَيْتُمْ مَا تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
آپ کہہ دیجئے ، بھلا دیکھو تو جن کو پکارتے ہو تم اللہ کے سوا  ، اگر چاہے اللہ تعالیٰ مجھ پر کچھ تکلیف تو وہ ایسےہیں کہ کھول دیں تکلیف اسکی ڈالی ہوئی ، یا اگر وہ چاہے مجھ پر مہربانی تو وہ ایسے ہیں کہ روک دیں اس کی مہربانی کو؟ تو کہہ مجھ کو اللہ تعالیٰ ہی بس ہے، اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔

قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِنْ شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُمْ مِنْ ظَهِيرٍ
آپ کہہ دیجئے پکارو تم ان کو جن کو تم اللہ تعالیٰ کے نیچے خیال کرتے ہو ، وہ مالک نہیں ذرہ بھر کے آسمانوں میں اور زمین میں ، اور نہ ان کی ان دونوں میں کوئی شراکت ہے، اور نہ ان میں کوئی اس (اللہ تعالیٰ) کا مددگار ہے۔
ان تمام آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کا شرک یہ بتلایا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ مخلوق کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر پکارا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ غیر اللہ تکوینی امور (تکلیف سے نجات دینے والے اور مہربانی کرنے) میں ایک ذرہ کے مالک نہیں ہیں اور وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے سوا  دوسری مخلوق کو مشکل کشا جان کر پکارتے ہیں وہ تو ان کی بات کو نہ سن سکتے ہیں اور نہ ان کو اس کی کچھ خبر ہے۔قیامت تک پکارو ، وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ اور اگر بالفرض وہ تمہاری تکلیف کو سن بھی لیں تو تمہاری مدد کو نہیں پہنچ سکتے۔ اور تمہارے اس شرک (پکارنے) کا قیامت میں صاف انکار کریں گے، اور یہ ساری باتیں بتلانے والا وہ ہے جس سے کوئی بات چھپی ڈھکی نہیں ۔
اور اسی آخری آیت میں اس قسم کے پکارنے پر شرک کا لفظ بولا گیا ہے۔
ان آیتوں کو بغور پڑھیے ، بار بار پڑھیے اگر انسان کے سینے میں دل ہے تو کہیں نہ کہیں اسے یہ آیتیں جھنجھوڑیں گی ، اور اس کے دل میں یہ خیال ضرور پیدا ہوگا کہ واقعۃً ’’غیراللہ‘‘  کو پکارنا صحیح نہیں ہے۔  (تحفہ ٔ توحید : 33-35)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں