ہفتہ، 4 اپریل، 2020

ولی کو کرامت میں مستقل بالذات سمجھنا کفر ہے


ولی کو کرامت میں مستقل بالذات سمجھنا کفر ہے

(۱۶) اب صاحبِ نہایہ علامہ رملیؒ کی بھی ایک عبارت دیکھ لیجئے! جس میں آپ نے صاف طور پر واضح کردیا کہ کرامت میں ولی مستقل بالذات نہیں ہوتا  ،چنانچہ آپ فتاویٰ رملی جلد نمبر ۴ صفحہ ۳۳۷ پر فرماتے ہیں:
قال الأئمۃ: ماجاز أن یکون  معجزۃ لنبی جاز أن یکون کرامۃً لولی ، لا فارق بینھما إلا التحدی ، فمرجع الکرامۃ إلی قدرۃ اللہ تعالیٰ ، نعم إن أراد استقلال الولی بذلک فھو کفر
یعنی ائمہ کرام فرماتے ہیں: جس چیز کا نبی کے لئے بطورِ معجزہ کے ہونا ممکن ہے اسی چیز کا ولی کے لئے بطور کرامت کے صادر ہونا ممکن ہے ، معجزہ اور کرامت میں تحدّی یعنی چیلنج کے سوا کوئی فرق نہیں ، پس کرامت دراصل اللہ تعالیٰ کی قدرت کی طرف لوٹتی ہے۔ ہاں ! اگر کوئی کرامت میں ولی کو مستقل بالذات سمجھے (یعنی یہ سمجھے کہ ولی اس کو اپنے اختیار اور اپنی قدرت سے کرتا ہے) تو وہ کافر ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں