اتوار، 27 ستمبر، 2015

طہارت کا مختصر مکمل بیان ابن ملقن شافعی

کتاب الطہارۃ
       اس کے لغوی معنیٰ نظافت ہیں،  اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا "وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ" یعنی  "اور ہم نے آسمان سے تم پر پانی اتارا  تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں پاک کریں"۔(سورہ الانفال آیت ۱۱)
پانی کی قسمیں:
طھور: اور مطلق مفہوم آپ کے قول سے: ماء(پانی)
مکروہ: وهو المشمس بقطر حار في إناء منطبع. اور وہ مشمس منطبع برتن میں  (ڈھال کر بنائے جانے والابرتن )
صرف طاھر: اور وہ فرض میں مستعمل پانی جب تک کہ وہ تھوڑا ہو، اور وہ متغیر پانی جو کثیر طاھر چیز کے ملنے سے ہوا ہو۔
نجس: اور وہ جس میں نجاست ملی ہو-اور وہ دو قلہ سے کم ہو- اگر وہ ایسا مردار نہ ہو جس میں بہنے والا خون ہو، یا  اسکا طرف نہیں پایا جائے، یا وہ دو قلہ کو پہنچ جائے-اور وہ پانچ سو بغدادی رطل تقریباً ہے-اور تغیر ہوگیا۔
مشتباح پانی کا بیان:
فصل:جب پاک پانی نجس کے مشابہ ہوجائے (تو ) وہ اجتھاد کرے(غور و فکر کرے) اور اسے  پاک گمان کرے کسی علامت سے اس کی طہارت واضح ہوجائے تو اور اگر اندھا ہو- اور اسے یقین ہوجائے، اور پھر سے اجتھاد کرے جب تک وہ طاہر ہو یقین سے، اور پہلا دوسرے کی وجہ سے ناقض نہیں ہوتا۔
برتنوں کا بیان: سونے ،چاندی  کے برتنوں کا استعمال حرام ہے، اور اسی طرح ان کو لینا اور مزین کرنا حرام ہے، اور ان کے ذریعہ تضبیب زینت اور کبر کے لئے کسی ایک سے مکروہ ہے۔
مسواک کا بیان: مسواک ہر حالت میں سنت ہے اور یہ مؤکد ہوتا ہے وضو اور نماز کے وقت اور منہ کے متغیر ہونے کے وقت، اور روزہ دار کے لئے زوال کے بعد مکروہ ہے۔
نواقضِ وضو کا بیان:
وضو واجب ہوتا ہے منی کے علاوہ دونوں سبیلین سے کچھ نکلنے سے، اور بغیر متمکن سونے سے، اور نشا اور بیہوشی کی وجہ سے عقل پر غلبہ کی وجہ سے، بڑی غیر محرم عورت کو چھونے سے اور آدمی باطن کف سے (یعنی ہتھیلی) سے شرمگاہ کو چھونے سے۔
محدث(بے وضو)  کے لیے کیا چیزیں حرام ہیں اس کا بیان:
حدث کی وجہ سے پانچ چیزیں حرام ہیں
۱۔نماز،
۲۔جمعہ کا خطبہ،
۳۔طواف،
۴۔قرآن کے چھونا، اور
۵۔اس کو اٹھانا الّا یہ کہ وہ تابع ہو۔
وضو کے فرائض کا بیان:
اور وضو کے چھ فرائض ہیں:
۱،۲۔ نیت طہر پر منحصر ہو چہرہ کے کسی حصہ کو دھونے کے وقت ۔ اور وہ  یعنی چہرہ جس کے ذریعہ مواجہہ واقع ہوا ہو،  اور واجب ہے پانی کا پہنچانا اس پر کے ہر بال کے اندر تک سوائے مرد کی گھنی ڈاڑھی کے،
۳۔ دونوں ہاتھ کہنیوں کے ساتھ، پس اگر اس کا بعض حصہ کٹا ہوا ہو باقی کا دھونا واجب ہے، اور
۴۔مسح کرنا جس پر رأس (سر)مطلق استعمال ہو، اور
۵۔دونوں پیروں کا ٹخنوں سمیت دھونا، اور
۶۔اسی طرح ترتیب سے کرنا۔
وضو کی سنتوں کا بیان:
مسنون ہے
۱۔بسم اللہ پڑھنا،
۲۔دونوں ہتھیلیوں کا دھونا اور مکروہ ہے ان دونوں کا برتن میں اس سے پہلے داخل کرنا  اگر ان دونوں کے پاک ہونے کا یقین نہ ہو،
۳۔ کلی کرنا اور
۴۔ناک میں پانی داخل کرنا، اور ان کو تین چلووں میں جمع کرنا اولی (بہتر)ہے، اور
۵۔پورے سر کا مسح کرنا، اور
۶۔دونوں کانوں کا مسح اس کے سوراخ کے ساتھ، اور
۷۔انگلیوں کا خلال کرنا،
۸۔داہنے کے بائیں پر مقدم کرنا، اور
۹۔تکرار،
۱۰۔موالات یعنی ایک عضو خشک ہونے سے پہلے دوسرا عضو دھونا،
۱۱۔وضو کے بعد شھادتین پڑھنا۔
مسح علی الخفین کا بیان:
اور خف پر مسح کرنا-اگرچہ اوپر سے کم ہوـ غسل کے بدلے  موقت ہے ،مسافر کے لئے تین دن اور تین رات، اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات حدث سے ،اس شرط کے ساتھ کے ان دونوں کو طہارت پر پہنا ہو، اور  ان دونوں کو پہن کر چل سکتا ہو، اور پانی کے داخل ہونے کو روکتا ہو بغیر سلے ہوئے ، اور وہ دونوں پورے محل فرض (یعنی دونوں پیر ٹخنوں سمیت موزے کے اندر چھپ جائیں) کو ساتر ہوں۔
اور دھونے کی واجب مدت باطل ہوتی ہے  مدت پوری ہونے سے اور (خف کو)  اتارنے سے، پس دونوں پیروں کو دھؤے گا اگر ان دونوں(موزوں) کو مسح کی طہارت پر اتارا ہو۔
استنجاء کا بیان:
 استنجاء واجب ہے پانی یا پتھر کے ذریعہ اور ان دونوں کو جمع کرنا افضل ہے، اور واجب ہے تین مرتبہ مسح کرنا چنانچہ اگر صاف نہ ہو تو زائدہ کرے۔
اور صحراء و بیابان میں قبلہ کی جانب رخ کرنے اور پیٹھ کرنے سے بچیں کسی چیز کے حائل کے بغیر۔
سوراخ،ٹہرے ہوئے پانی،ہوا چلنے کی جگہ،پھلدار درخت کے نیچے،سائے دار درخت کے نیچے،بیچ راستے میں اور بات کرتے وقت بول کرنا مکروہ ہے۔
اور مسنون ہے داخل ہوتے وقت یہ کہے: " باسم الله، اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث " ترجمہ: اللہ کے نام سے، اے پروردگار میں مذکر و مؤنث شیطان سے آپکی پناہ چاہتا ہوں"۔اور نکلتے وقت:" غفرانك "
جنابت کے غسل کا بیان:
غسل کے موجبات موت،حیض،نفاس اور ولادت بغیر خون کے، اور جنابت:حشفہ یا اس کے بقدر فرج  میں داخل ہونے سے، اور منی کے خروج سے۔ اور اس (منی) کے خواص اچھل کرنکلنا،نکلتے وقت لذت کا حاصل ہونا اور بو ہے۔
غسل کے فرض: نیت،پانی کا بال اور جلد تک پہچانا ہے۔
اور اس کی سنتیں: وضو کرنا،رگڑنا،تکرار،پے در پے، حیض کے اثر کو مشک سے لاحق کریں یعنی غسل کے بعد روئی جیسی چیز میں خوشبو لیکر اپنے فرج میں داخل کرے ورنہ اسی طرح
جنبی پر کیا چیزیں حرام ہیں ان کا بیان:
جنابت سے وہ چیزیں حرام ہوتی ہیں جو حدث سے حرام ہوتی ہیں اور (مزید) قرآنِ کریم کی تلاوت اور مسجد میں رہنا (بھی )حرام ہے۔
مسنون غسلوں کا بیان:
پندرہ غسل مسنون ہیں: وہ یہ ہیں
۱۔جمعہ،
۲،۳۔عیدین،
۴،۵۔سورج و  چاند گہن،
۶۔استسقاء،
۷۔میت کو غسل دینے والے شخص کا غسل،
۸۔کافر کا جب وہ اسلام قبول کرلے اس حالت میں کے وہ جنبی نہ ہو،
۹،۱۰۔مجنون اور بیہوش شخص جب اس کو افاقہ ہوجائے،
۱۱۔احرام کے لئے،
۱۲،۱۳۔ مکہ اور مدینہ میں داخل ہونے کے لئے،
۱۴۔وقوف(عرفہ) کے لئے،
۱۵۔ایامِ تشریق میں رمی کے لئے۔
نجاست کو صاف کرنے کا بیان:
ہر نشہ والی چیز نجس ہے اور اسی طرح منی کے علاوہ جو بھی سبیلین(آگے اور پیچھے کی شرمگاہ ) سے نکلے نجس ہے، چنانچہ اس کا دھونا واجب ہے سوائے چھوٹے بچے کے پیشاب کے جو دودھ کے سوا کچھ بھی نہ کھاتا ہو پس اس پر پانی چھڑکیں۔ اور کتا ، خنزیر  اور ان کی فرع(نسل) کے علاوہ تمام حیوان پاک ہیں۔
اور تمام مردار نجس ہیں سوائے مچھلی ،ٹڈی اور آدمی کے۔ اور مردار کے بال اور اس کی ہڈی نجس ہے سوائے آدمی کے بال کے۔
کتا یا خنزیر (کے جھوٹے) کو سات مرتبہ  دھونا ان میں ایک مرتبہ مٹی سے، اور (باقی)تمام نجاستیں ایک مرتبہ دھوئی جائے گی اور تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔
نجس العین پاک نہیں ہوگی سوائے اس شراب کے جو  خود بہ خود سرکہ بن  گئی اور  وہ چمڑا جو موت کی وجہ سے نجس ہوا ہو تو وہ دباغت سے  پاک ہوجائے گا۔
تیمم کا بیان
تیمم کی شرط پانی کا نہ پایا جانا ہے یا اس کے استعمال کرنے سے معذور ہونا ہے کسی بیماری کے ساتھ جس سے وہ ڈرے  اور وقت کا داخل ہونا اور پانی کا طلب کرنا وہم کے وقت، اور پاک مٹی۔
تیمم کے فرائض:
۱۔فرض کی نیت ،
۲۔چہرے کا مسح کرنا اور
۳۔دونوں ہاتھوں کا مسح کرنا کہنیوں تک، اور
۴۔ترتیب۔
تیمم کی سنتیں:
۱۔ تسمیہ،
۲۔داہنے کو مقدم کرنا اور
۳۔پے در پے کرنا۔
تیمم کو باطل کرنے والے اشیاء:
۱۔ ہر وہ چیز جو وضو کو باطل کرتی ہے، اور(مزید)
۲۔نماز کے علاوہ میں پانی کا پایا جانا، یا ایسی نماز میں پانی کا پایا جانا جس سےساقط نہیں ہوتای،اور
۳۔مرتد ہونا۔
 اور ہر فرض کے لئے تیمم کرے گا۔
جبائر(پٹی) والا اس پر مسح کرے گا تیمم کے ساتھ اور اس کو نہیں لوٹائے گا اگر اس کو باندھا ہو طہارت کی حالت میں اگر وہ اعضاء تیمم میں نہ ہو، اور اس  (نماز) کو لوٹائے گا فاقد الطہورین(ایسا شخص جس کو پانی اور مٹی دونوں نہ ملے)،اور تیمم نادر جگہوں میں جس میں پانی کمیاب یا نایاب ہو،اور مسافر کے لئے جو گناہ کے کام کے سفر میں ہو اور سخت سردی کی وجہ سے ان سب پر اعادہ کرنا واجب ہے

حیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان
حیض کی کم سے کم ایام-اور وہ(حیض) خارج ہوتا ہے صحت کے راستے سے ولادت کے سبب کے علاوہ سے- ایک دن اور ایک رات ہے، اس شرط کےساتھ کہ  اس کو دیکھا ہو تقریباً نو ۹ سال (کی عمر)کے بعد اور زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن اور پندرہ راتیں ہیں، اور طھر (پاکی)کی کم سے کم مدت دو حیضوں کے درمیان کا فصل ہے یعنی پندرہ دن اور اس کی اکثر مدت کی کوئی حد نہیں، اور اس کا غالب حیض کے غالب کا بقیہ ہے اور حمل کی کم سے کم مدت چھ مہینہ ہیں اور اکثر مدت چار سال ہے۔
اور نفاس کی اقل مدت-اور یہ وہ خون ہے جو ولادت کے بعد جاری ہوتا ہے- ایک لحظہ (تھوڑی دیر) ہے، اور زیادہ سے زیادہ ساٹھ دن ہے اور غالب چالیس یوم ہے۔
اور استحاضہ: خون کا ان دونوں (حیض و نفاس)کے علاوہ جاری ہونا، چنانچہ اگر وہ مبتداہ ہے رکتا ہے ایک دن اور ایک رات میں تو حیض میں اور باقی مہینہ طہر میں، یا معتادہ ہے تو اس کی عادت، یا ممیزہ ہے تو اس کی تمییز یا متحیرہ ہے تو  وہ احتیاظ کرے گی۔
حیض و نفاس کی وجہ سے کیا حرام ہوتا ہے اس کا بیان:

حیض و نفاس کی وجہ سے وہ حرام ہوتا ہے جو جنبی ہونے کی وجہ سے حرام ہوتا ہے اور (مزید) روزہ، مسجد میں داخل ہو نا اگر اس کے آلودہ کرنے کا ڈر ہو، وطی،فائدہ اٹھانا جو ناف اور گھٹنوں کے درمیان ہو اور طلاق۔
(التذکرہ فی الفقہ الشافعی لابن ملقن مترجم فرحان باجرائی شافعی)

1 تبصرہ: