ہفتہ، 26 ستمبر، 2015

مکمل مختصر نماز کا طریقہ ابن ملقن الشافعی

کتاب الصلاۃ
(اس کا لغوی معنیٰ)یہ دعا ہے، اور فرض نمازیں پانچ ہیں۔
نماز کے اوقات:
ظہر: اور اس کا اول وقت زوالِ شمس ہے اور اس کا آخر وقت (ہر) چیز کا سایہ اس کے برابر ہوجانا استواء کے سائے کے علاوہ، اور اسی وقت عصر کا وقت داخل ہوتا ہے، اور مختار یہ ہے کے اس کا وقت(عصر کا) سائے کے دوگنا ہونے تک رہتا ہے اور جواز کا وقت غروب تک ہے، او ر تب ہی  مغرب کا وقت داخل ہوتا ہے اور باقی رہتا ہے طہارت ،ستر عورت ، اذان و اقامت اور پانچ رکعات پڑھنے کے بقدر۔ اور اس کے لئے برقرار رکھا گیا ہے شفق احمر غائب ہونے تک، اور اسی وقت عشاء کا وقت داخل ہوتا ہے اور مختار ایک تہائی ہے اور جواز طلوعِ فجر ثانی تک ہے اور وہ صادق ہے، اور اسی وقت فجر کا وقت داخل ہوتا ہے، اور مختار قول اسفار ہے اور جواز کا وقت طلوعِ شمس تک ہے۔
نماز کے واجب ہونے کے شرائط کا بیان:
اس کے واجب ہونے کی شرطیں: اسلام،بلوغ،طہارت ہے پس نماز واجب نہیں حائضہ ، نفساء پر۔ اور نماز کا حکم دیا جائے گا سات سال سے اور مارا جائے نماز کے چھوڑنے پر دس سال کی عمر سے جیسے روزہ جب وہ طاقت رکھتا ہو۔
مسنون نمازوں کا بیان
اور مسنون نمازیں پانچ ہیں،
(۱-۵) عیدین، سورج گہن  و چاند گہن کی نماز اور استسقاء کی نماز۔
اور سننِ راتبہ مؤکدہ دس  رکعت ہیں۔
۱۔فجر سے پہلے  دو رکعتیں،
۲۔ ظہر سے پہلے دو  رکعتیں اور
۳۔ ظہر کے بعد  دو رکعتیں ،
۴۔مغرب کے بعد دو رکعتیں
۵۔عشاء کے بعد دو رکعتیں۔
اور سنتیں ۔ چار ظہر سے پہلے اور اس کے بعد، اور عصر سے پہلے اور وتر کم سے کم ایک رکعت، اور کمال سے قریب  یہ ہے کہ تین رکعتیں دو سلام سے پڑھیں اور اس کی انتہاء گیارہ رکعتیں ہیں۔
اور تین نفلیں مؤکدہ ہیں: تہجد- اور وہ  رات کی نماز ہے اگر چہ کم ہو- اور چاشت کی نماز- اور یہ کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات ہیں- اور تراویح اور یہ بیس رکعات ہیں-مدینہ والوں کے علاوہ کے لئے- دس سلام کے ساتھ۔
(نماز کا )انکار کرنے والے کا بیان
جس نے فرض کا انکار کیا اس پر ظاہراً جمع ہے، اس نے کفر کیا۔ یا اس کو سستی سے تر ک کیا تو اسے قتل کیا جائے گا جب اس کو  نکالے ضروری وقت سے (یعنی ایک نماز کے وقت ختم ہونے تک اسنے کاہلی سے نماز ادا نہ کی )اور روزے میں اسے قید کیا جائے گا اور افطار سے روکا جائے گا۔
نماز کی شرطوں کا بیان
نماز کی چھ شرطیں ہیں۔
۱۔ نماز کے فرائض کی معرفت ہونا، اور
۲۔ اس لہ سنتوں کی معرفت ہونا
۳۔ وقت کی معرفت ہونا،
۴۔ قبلہ کی طرف رخ کرنا سوائے خوف کی نماز اور سفر کی نفل کے اور
۵۔حدث اور خبث سے پاک ہونا، اور
۶۔ ستر کا ڈھانکنا ،  اور
ستر:مرد اور باندی کا ستر ناف اور گھٹنے کے درمیان کا حصہ ہے اور آزاد عورت کا ستر چہرے اور ہتھیلیوں کے علاوہ (پورا جسم )ہے۔
نماز کے ارکان کا بیان
نماز کے ارکان دس ہیں:-
۱۔ نیت، اور وہ فعل ، فرض  کا قصد اور تعیین ہے- اور شرط نہیں لگائی جائے گی نفل ِمؤقت میں نفل کے ارادہ کی، اور شرط لگائی جائے گی اس کے علاوہ میں صرف فعل کے قصد کی۔
۲۔  قیام فرض نماز میں قادر شخص پر
 پس اگر عاجز ہو تو اس پر اس کے حال کے مطابق،
 اور قادر شخص نفل میں بیٹھ کر،ا ور کروٹ لیٹ کر پڑھ سکتا ہے، نہ کہ اشارہ اور چت لیٹ کر۔
۳۔تکبیرِ تحریمہ "اللہ اکبر " یا "اللہ الاکبر"۔
۴۔ سورہ فاتحہ کا پڑھنا ہر رکعت میں سوائے مسبوق کی رکعت میں اور بسم اللہ اس(سورہ فاتحہ) میں سے ہے اور اس کی تشدیدات اور اس کے حروف کی رعایات اور اسی طرح اس کا بدل۔
۵۔ رکوع، اور اس سے اٹھنا اور
۶۔ سجدے اور اس سے اٹھنا، پھر سجدے کرنا، اور  تمام اطمینان سے ادا کرنا  اور
۷۔جلسہ اخیرہ اور
۸۔اس میں تشہد اور
۹۔نبی کریم ﷺ پر درود اور
۱۰۔پہلا سلام۔
نماز کی سنتوں کا بیان
نماز سے پہلے کی سنتیں:
اذان اور اقامت اور وہ دونوں سنتِ کفایہ  فرض نمازوں میں،
نماز کی سنتیں:
۱۔تکبیرِ تحریمہ ،رکوع،اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین(دونوں ہاتھوں کو اٹھانا) کرنا،
۲۔داہنا ہاتھ بائیں پر رکھنا، اور
۳۔ دعاء استفتاح، اور تعوذ ہر رکعت میں  پڑھنا اور
۴۔جہر وسر اس کی جگہ میں(یعنی جہری نماز میں جہر اور سری میں سر)، اور
۵۔آمین اور
۶۔(ضمّی )سورہ کی تلاوت، اور
۷۔تکبیر ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت، اور
۸۔سمع الله لمن حمده  ربنا لک الحمد کہنا اور
۹۔رکوع اور سجدوں میں تسبیح پڑھنا، اور
۱۰۔ہاتھوں کو رانوں پر رکھنا جلوس میں ،
۱۱۔ بائیں ہاتھ کو پھیلا کر رکھنا اور داہنے ہاتھ کو بند رکھنا مسبحہ(شہادت کی انگلی) کے سوا،
۱۲۔ اس (شہادت کی انگلی )کو اٹھانا اپنے (تشہد میں) إلا الله کہنے کے وقت، اور  
۱۳۔پہلا تشہد، اور
۱۴۔تمام جلوس میں افتراش  کی کیفیت میں بیٹھنا سوائے قعدے اخیرہ کے چنانچہ اس میں تورّک کریں گے،
۱۵۔ اور صبح(فجر) کی نماز میں دعاء قنوت  پڑھنا اور رمضان کے آخر نصف کی وتر کی نماز میں  دعاء قنوت پڑھنا، اور
۱۶۔ پہلا قعدہ۔
عورت کیا مختلف کرے گی اس میں مرد سے کا بیان
اور عورت آدمی سے مختلف کرے گی رکوع اور سجود میں (ہاتھ پہلو سے )جدا رکھنے میں، پس وہ (عورت) ان کو (ہاتھ کو پہلو سے)ملائے گی، اور
۲۔جہر (قرأت )میں آدمیوں کی موجودگی میں وہ آہستہ کرےگی، اور
۳۔عارض کی موجودگی میں تسبیح میں وہ (یعنی عورت) تصفیق کرے گی یعنی بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ مارے گی۔ اور
۴۔اس کا ستر اس کا بیان گذر چکا ہے۔
نماز کے مبطلات کا بیان
اور نماز کو باطل کرتی ہے
۱۔عمداً کلام کرنا،
۲۔ عملِ کثیر،
۳۔ حدث،اور
۴۔نجاست کا لگ جانا  بغیر ازالہ کے حالاً،
۵۔ ستر کا کھل جانا،
۶۔ نیت کا متغیر ہو جانا،
۷۔ قبلہ سے پھر جانا،
۸۔ کھانا،
۹۔پینا،
۱۰۔قہقہہ لگانا آواز سے، اور
۱۱۔مرتد ہونا۔
نماز میں جو ہے اس کا اجمالاً بیان
فرض نمازوں کی رکعات سترہ ہیں، ان میں چونتیس سجدے اور ۹۴ تکبیریں اور ۹ تشہد اور دس سلام ہیں۔ اور دو رکعت والی نماز میں جملہ اکیس (۲۱) ارکان ہیں اور  تین رکعت والی نماز میں جملہ اٹھائیس (۲۸) ارکان  ہیں اور چار رکعت والی نماز میں پینتیس (۳۵) ارکان ہیں۔
سجدے سہو کا بیان
جو کوئی فرض چھوڑ دے تو اس کو ادا کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چنانچہ اگر قریب میں ہی یاد آجائے تو اس پر بناء کرے گا ورنہ از سر نو اداکرے گا،
 اور اگر کوئی سنت چھوڑے اس کی طرف نہیں لوٹے گا اس کے محل چھوٹ جانے کے بعد، اور اگر کوئی سنت بعض(سنت ابعاض)   چھوڑے جیسے دعاء قنوت  سہو کا سجدہ کرے گا، اور جب شک واقع ہو رکعات کی تعداد میں تو کم پر بناء کرے گا اور سہو کے لئے سجدہ کرے گا، اور اس کی (سجدہ سہو کی) جگہ  سلام سے پہلے ہے۔
اوقاتِ منہیہ کا بیان
نماز حرام ہے بغیر  سبب والی (یعنی نفل)
۱۔ (سورج کے)طلوع کے وقت  ،
۲۔ غروب کے وقت  اور  
۳۔ استواء کے وقت سوائے جمعہ کے  دن (یعنی جمعہ کے دن استواء کے وقت نماز حرام نہیں ) ،
۴۔ فجر کے بعد طلوع  شمس تک اور
 ۵۔عصر کی نماز کے بعد غروب تک،
اور نماز  باطل ہوجاتی ہے ۔ اور کوئی چیز ان میں سے مکروہ نہیں مکۃ المکرمہ میں۔
جماعت کی نماز کا بیان
جماعت فرض نمازوں میں سنت ہے، اور امام کی اقتدا  کی نیت کرنا  ضروری ہے، اور  مرد اور خنثیٰ (ہجڑے )کی اقتدا  عورت کے پیچھے صحیح نہیں ہوگی،  اور (مرد اور خنثیٰ )غلام کی اور  ممیّز بچہ کی اقداء کرے گا، اور آزاد اور بالغ ان دونوں سے اولیٰ ہیں۔
اور اُمِّی امی کے پیچھے نماز صحیح نہیں ہوگی، اور وہ(امی) شخص ہے جو سورہ فاتحہ پڑھنے میں غلطی کرتا ہو۔
اور جب  دونوں مسجد میں جمع ہوجائیں (یعنی امام و مقتدی) تو اقتدا ءصحیح ہے جب تک کہ وہ  (مقتدی) اس (امام) کے آگے نہ بڑھ جائے۔اور جب وہ نماز پڑھائے اس (مسجد )کے باہر جائز ہے اس کی نماز جب تک کہ ان دونوں کے درمیان کچھ حائل نہ ہوالا یہ کہ(اس صورت کے) ان (امام اور مقتدی کے درمیان  ۳۰۰  ذراع(ہاتھ) کا فاصلہ ہو جائے (تو  اقتداء درست نہیں ہوگی)۔
قصر اور جمع کا بیان
طویل مباح سفر میں رباعیات(چار رکعات والی نماز) کا قصر کرنا جائز ہے۔اور وہ دو مرحلہ ہیں سواری کے سفر کے ذریعہ(تقریباً ۴۸ میل)، اور تکبیرِ تحریمہ کے وقت قصر کی نیت کرنا ضروری ہے، اور  بقیہ (نماز میں)اس کے منافی چیزوں سے بچنا ضروری ہے ۔
اور جمع تقدیم اور جمع تأخیر  دونوں جائز ہے سوائے بارش کی صورت میں پس اس میں جمع تاخیر منع ہے۔
جمعہ کا بیان
جمعہ فرضِ عین ہے  ان شرائط کے ساتھ
۱۔اسلام یعنی مسلمان ہونا،
۲۔بالغ ہونا،
۳۔عقل والا ہونا،
۴۔آزاد ہونا،
۵۔مذکر  ہونا،
۶۔صحتمند ہونا اور
۷۔مقیم  ہونا۔
جمعہ ادا کرنے کے شرائط:
۱۔شہر،
۲۔چالیس لوگ ہو اسی شہر کے جو بغیر ضرورت کے وہاں سے منتقل نہ ہوتے ہوں ، اور
۳۔وقت کا ہونا۔
جمعہ کے فرائض:  
۱۔نماز سے پہلے دو خطبے  دینا اور
۲۔ان دونوں کے درمیان بیٹھ کر فصل کرنا، اور
۳۔ان دونوں خطبوں کا مکمل چالیس لوگوں کا سننا۔
جمعہ کی سنتیں:
۱۔ غسل کرنا،
۲۔ خوشبو لگانا،
۳۔سفید لباس پہننا،
۴۔سکون و وقار کے ساتھ چلنا، اور
۵۔کوئی اس حالت میں داخل ہو کے امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو مختصر رکعات (تحیۃ المسجد)نماز پڑھے پھر بیٹھے۔
عیدین کا بیان
عیدین کی نماز سنت ہے، پہلی رکعت میں  سات (زائد)تکبیریں کہے تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ، اور دوسری رکعت میں چھ تکبیریں کہے قیام کی تکبیر کے علاوہ، اور اس کے بعد دو خطبے دے۔
اور (عید کی )تکبیر (اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔۔)کہیں گے عید کی رات سورج غروب ہونے سے لے کر نماز میں داخل ہونے تک، اور عید الاضحیٰ میں ہر فرض نماز کے بعد یوم النحر کے ظہر سے ایام تشریق کے آخر تک، اور مختار قول عرفہ کے دن کی فجر سےتکبیرات  شروع کریں  گے اور ایام ِ تشریق کے آخر کی عصر میں ختم کریں گے۔
کسوف (گہن کی نماز) کا بیان
اور گہن کی دو رکعتیں پڑھیں گے، ہر رکعت میں دو قیام اور دو رکوع ہوں گے، قراءت اور تسبیح کو لمبا کریں گے، اور اس کے بعد(نمازکے بعد)  خطبہ دیں گے، سورج گہن میں قراءت سراً(آہستہ) اور چاند گہن میں قراءت جہراً(آواز) سے کریں گے۔
استسقاء کی نماز کا بیان
اور صلاۃ الاستسقاء  حاجت کے وقت متأکد ہوجاتی ہے، امام لوگوں مظالم سے نکلنے اور تین دن روزہ رکھنے کا حکم دے، اور چوتھے دن ان کے ساتھ عاجز و ذلیل ہوکر روزہ کی حالت  میں پرانے کپڑوں میں نکلے، اور دو رکعت نماز عید کی نماز کی طرح ادا کرے، اور خطبہ دے اور اپنی چادر کو تحویل و تنکیس کرے، اور کثرت سے دعا اور استغفار کرے۔
تحویل یعنی چادر کو وہ حصہ جو دائیں کندھے پر ہو اسے بائیں کندھے پر ڈالے اور جو بائیں کندھے پر ہو اسے دائیں کندھے پر ڈالے۔
تنکیس یعنی چادر کے اوپری حصہ کو نیچے کرنا اور نچلے حصہ کو اوپر کرنا۔
خوف کی نماز کا بیان
اور خوف کی نماز جائز ہے بطن نخل،ذات الرقاع اور عُسفان کے طریقہ پر،اور  مقابلہ کرنے والا پس وہ اس کے حال کے مطابق نماز پڑھے گا قبلہ کی طرف یا اس کے علاوہ رخ کر کے۔
لباس کا بیان
مردوں پر  ریشم کا استعمال اور وہ کپڑا جس میں ریشم کی مقدار زیادہ ہو حرام ہے، اور اسی طرح سونا مگر ضرورت کے وقت، رہی بات عورت کی تو اس کے لئے (جائز ہے) اس کا پہننا اور اس کو بچھانا۔
جنازے کا بیان
 میت کو غسل دینا ،اس کو کفن پہنانا ،اس پر نماز پڑھنا اور اس کو دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے۔ اور شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا، اور نہ ہی اس پر نماز پڑھی جائے گی، اور اس کو دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے، اسی طرح چھوٹا بچہ جس کو دست نہ آئے  (اور نہ روئے)۔
اور اس پر پانی کا بہانہ واجب ہے نجاست کے ازالہ کے بعد، اور مستحب ہے کہ تین مرتبہ پانی اور بیری کا  استعمال کرے، اور آخر میں کافور (پانی میں)ملائے اور تین سفید کپڑوں میں کفن دیا جائے گا۔ اس میں ایک قمیص  ہوگی عمامہ نہ ہوگا۔
اور (نمازِ جنازہ  میں) اس پر چار مرتبہ تکبیر کہی جائے گی، پہلے تکبیر کے بعد قراءت کی جائے گی، اور دوسری تکبیر کے بعد نبی کریم ﷺ پر درود بھیجا جائے گا اور اس سے  پہلے الحمد للہ کہنا مستحب ہے، اور اس کے بعد مومنین اور مومنات کے لئے دعا ہے اور میت کے لئے دعا کریں گے تیسری تکبیر کے بعد اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیریں گے۔
اور اس کو لحد میں قبلہ کی جانب رخ کر کے دفن کریں گے، اور قبر کو ہموار کیا جائے  اور چونا نہیں لگایا جائے ، اور اس پر رونے میں کوئی حرج نہیں ہے  بغیر نوحہ و ندب کے(نوحہ کہتے ہیں واویلا کرکے رونے کو اور ندب کہتے ہیں محاسن بیان کرتے ہوئے رونے کو)۔

اور میت کے اہل اس کے دفن سے تین دن تک تعزیت کی جائے گی۔

(التذکرہ فی الفقہ الشافعی لابن ملقن مترجم فرحان باجرائی الشافعی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں