جمعرات، 24 ستمبر، 2015

”اسلام“ کیا ہے؟

”اسلام“ کیا ہے؟:

اﷲ کو ایک ماننا، اس کی اطاعت کرنا، اور شرک سے پاک ہونا، نیز حضرت محمدﷺ کو آخری رسول ماننے  کا نام ”اسلام“ ہے۔

ارکانِ اسلام

ارکان اسلام پانچ ہیں: (1)شہادتین یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اﷲﷻ کے علاوہ کوئی معبودِ حقیقی نہیں، اور حضرت محمدﷺ اﷲ کے رسول اور اس کے بندے ہیں۔ (2)پانچ وقت کی نماز قائم کرنا۔ (3)رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ (4)اپنے مال کی زکوۃ ادا کرنا۔ (5)استطاعت ہو تو بیت اﷲ کا حج کرنا۔

پہلا رکن: شہاد تین (کلمہ طیبہ):

أَشْهَدُ أن لَّا إله إلّا الله وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه

کلمۂ طبیہ کے معنی:

أَشْهَدُ معنی یہ ہے کہ ”میں پختہ ایمان اور مضبوط یقین رکھتے ہوئے گواہی دیتا  ہوں۔“
لَّا إله إلّا الله کے معنی یہ ہیں کہ اﷲ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں۔
لَّا إله إلّا الله کےاقرار کرنے والے پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اﷲﷻ کی تنہا عبادت کرے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے، اور اس کے علاوہ کی عبادت کو تر ک کر دے۔
حضرت محمدﷺ کی رسالت کے اقرار کرنے والے پر ضروری ہے کہ وہ رسول اﷲﷺ کے فرمان کی اطاعت کرے، ان کی پیروی کرے اور جن کاموں سے انہوں نے منع فرمایا ہے، اس سے بچے۔
اسی طرح آپﷺ سے محبت، آپ کے دین سے محبت اور آپ کے صحابہ﷢ سے محبت کرے، اور آپ کے دشمنوں سے دشمنی کرے۔
اسی طرح ان تمام امور کی تصدیق بھی اس پر لازم ہے جن کی رسول اﷲﷺ نے خبر دی ہے، لہذا جو شخص رسولﷺ کی لائی ہوئی کسی بھی چیز کا انکار کرتا ہے تو وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
نیز اسی طر ح آپﷺ کی شریعت کو حکم ماننا اس پر لازم ہے، اور تمام معاملات میں فیصلے کے لیے  اسی کی طرف رجوع کرنا بھی ضروری سمجھے۔

اسلام کے معنی:

لغت میں اسلام کے معنی ہے: ”تابعداری، خود سپردگی، سلامتی میں داخل ہونا۔“
شریعت کی اصطلاح میں اسلام کہتے ہیں: ”دین اسلام میں اس طرح داخل ہونا کہ بندہ اللہﷻ کے احکامات پر، اور حضرت محمدﷺ کے سنتوں پر عمل کرے، اس طرح سے وہ اس بات کا زبان سے اقرار کرے، دل سے تصدیق بھی کرے، اور اپنے بدن کے اعضاء سے عمل بھی کرے۔

”مسلمان ہونا“ اس امت کی خصوصیت:

”اسلام“ مذہب اپنے موجودہ عبادات و احکامات کے ساتھ صرف اس امت کی خصوصیت ہے، یعنی صرف اس امت کی خصوصیت ہے کہ اس کے ماننے والوں کو ”مسلمان“ کہا جاتا ہے، اس سے پہلے کسی امت کا نام ”مسلمان“ نہیں رکھا گیا، چناں چہ اللہﷻ اس امت کے بارے میں فرماتے ہیں: İهُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَذَاĬ [الحج: 78] ”اس (اللہﷻ) نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے، اس سے پہلی کتابوں میں بھی، اور اس کتاب میں بھی۔“ (تفسیر ابن أبی حاتم: 14041)

کن باتوں سے آدمی مسلمان ہوتا ہے؟:

آدمی چار باتوں سے مسلمان ہوتا ہے:
(1)  کلمۂ شہادت کے معانی کا یقین رکھتے ہوئے اس کا زبان سے اقرار کرنے کی وجہ سے۔
(2)   والدین میں سے کسی ایک کے مسلمان ہونے سے اس کے نابالغ بچے خود ہی مسلمان ہوں گے، اگرچہ وہ زبان سے اقرار نہ کریں۔
(3)  دارالاسلام میں ایسے بچے کا پایا جانا جس کے کوئی والدین یا سرپرست نہ ہوں، یا کسی بچےکا دارالاسلام میں بغیر والدین کے داخل ہونا، کسی مسلمان کا کسی یتیم بچے کو گود لے لینا، دارالاسلام میں کسی بچے کا پڑا ہوا مل جانا، ان تمام صورتوں میں اس بچے کو مسلمان سمجھا جائے گا۔
(4)   کوئی کافر ایسا کام کرے جو اسلام ہی کے ساتھ خاص ہے، جیسے جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا، مسجد میں اذان دینا، تیمم کرنا، نمازِ جنازہ کا ادا کرنا، حج کرنا وغیرہ تو اس کے مسلمان ہونے کا حکم لگایا جائے گا، گرچہ اس سے کلمۂ شہادت کا پڑھنا ثابت نہ ہو، البتہ اگر وہ ان افعال کے ادا کرنے کے بعد کوئی کفریہ فعل یا قول کہتا ہے تو اب وہ مسلمان نہیں رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں