ہفتہ، 4 فروری، 2017

پانی میں کسی دوسری چیز کے گرنے کے مسائل

پانی میں کسی دوسری چیز کا گرنا اور شامل ہونا

اصول:- اس سلسلے میں ایک عام ضابطہ یہ ہے کہ جن چیزوں کے شامل ہونے کے بعد پانی کو صرف پانی (یعنی ماء مطلق) نہیں کہہ سکتے، ایسے پانی سے طہارت ممنوع ہے، ورنہ صحیح ہے۔
            جن چیزوں سے پانی کو بچانا آسان ہو (اور عام حالات میں ان چیزوں کے خود بخود پانی میں شامل ہونے کی نوبت نہ آتی ہو) ایسی چیزوں کے پانی میں گرنے کی وجہ سے پانی میں ہلکا سا تغیر(تبدیلی) آجائے، تو وہ پانی طہور ہی ہے۔ (جب کہ وہ چیز پاک ہو)۔
مجاوِر:- جو چیز پانی میں شکر، نمک وغیرہ کی طرح گھلتی نہ ہو، بلکہ اپنی حالت پر باقی رہتی ہو اس کو "مُجاوِر"(یعنی پڑوس میں رہنے والا)  کہیں گے جیسے لکڑی ، پتھر وغیرہ۔
            کسی مُجاوِر کی وجہ سے زیادہ تغیر آجائے تب بھی وہ طہور ہی رہے گا جیسے لکڑی، تیل، موم وغیرہ کی وجہ سے۔ کافور کی دو قسم ہیں
1)ایک پانی میں گھلتا ہے،
2)دوسرا نہیں گھلتا ہے۔
پہلی قسم کے کافور کی وجہ سے زیادہ تغیر آجائے تو وہ طہارت کے قابل نہیں رہے گا، لیکن دوسری قسم کا کافور لکڑی وغیرہ کے حکم میں ہے۔
جن اشیاء سے پانی کو محفوظ رکھنا عام مدت میں ممکن نہ ہو ، جیسے  پانی کے بہنے یا رکنے کی جگہ میں موجود مٹی، کائی، گھندگ، نورہ ، (چونے کا پتھر) ھڑتال وغیرہ، ان اشیاء کی وجہ سے زیادہ تغیر بھی آجائے تو حرج نہیں ، پانی طہور ہے۔
نوٹ:- پانی میں پیدا ہونے والی مٹی کی وجہ سے تغیر بھی طہارت سے مانع نہیں ہے۔
اسی طرح مدت دراز تک ایک ہی جگہ رکے رہنے سے پانی میں جو تغیر پیدا ہوتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں، گرم کیا ہوا پانی بھی طہور ہے۔
مذکورہ متغیر پانی، سمندری پانی، زم زم کا پانی اور گرم پانی اگرچہ کسی نجس چیز کو جلا کر گرم کیا گیا ہو، کو استعمال کرنے میں کوئی کراہت نہیں۔

نوٹ:- زیادہ گرم زیادہ سرد پانی استعمال کرنا مکروہ ہے۔
زعفران کا پانی: جن اشیاء کے پانی میں شامل ہونے کی نوبت عموماً نہیں آتی مثلاً زعفران ایسے اشیاء کی وجہ سے پانی میں اتنا تغیر آجائے کہ اب وہ ماء مطلق نہیں کہلائے گا، تو وہ طہور نہیں ہے۔
اگر کسی نے پانی نہ پینے کی قسم کھالی ہو تو اس حد تک متغیر پانی کے پینے سے اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی۔
متغیر پانی کسے کہیں گے؟
            پانی کے مزہ، رنگ، یا بو میں سے کسی ایک وصف کا بدل جانا کافی ہے۔ قصداً مٹی پانی میں پھینکنے سے تغیر آیا ہو تب بھی وہ طہور ہے۔
نمک، پتے وغیرہ:- پانی سے بننے والے نمک کی وجہ سے اگر تغیر پیدا ہو تو حرج نہیں، دیگر نمک مضر ہوں گے۔ درختوں کے پتے پانی میں گر کر تغیر پیدا کریں، چاہے ریزہ ریزہ ہوں یا نہ ہوں تو وہ طہور ہے۔ اور قصداً پتے پانی میں پھینکے گئے اور اس کی وجہ سے تغیر پیدا ہوتو یہ مضر ہے۔
تقدیری تغیر: قلیل یا کثیر پانی میں ایسا پاک مائع( بہنے والی چیز، سیال) شامل ہوجائے، جو صفات میں پانی کے موافق ہو، (پای سے الگ اس میں کوئی رنگ یا مزہ یا بو نہ ہو) جیسے گلاب کا پانی جس کی خوشبو ختم ہو چکی ہو، درخت کا پانی، مستعمل پانی وغیرہ تو مذکورہ مائع کی مقدار اتنی ہو کہ اگر اس کا مزہ یا رنگ یا بو پانی کے مخالف ہوتا، تو پانی میں مؤثر تغیر پیدا کرتا تو اس پانی کی طہوریت ختم ہو جائے گی۔ اس تغیر کو تغیر تقدیری کہیں گے۔
            اور پانی کے مقابلہ میں اس مائع کی مقدار اتنی ہو کہ اوصاف میں مخالف تصور کرنے کے باوجود تغیر مؤثر پیدا نہیں کرے گا ، تو پانی طہور ہے اور اس صورت میں مکمل پانی طہارت میں استعمال کرسکتے ہیں، مائع کی مقدار کو آخر میں باقی رکھنے کی  ضرورت نہیں۔
ناکافی پانی: کسی کے پاس اتنا پانی ہو کہ طہارت کے لئے ناکافی ہو اور تھوڑا سا مائع ملانے کی صورت میں کافی ہوجاتا ہو تو ملالینا لازم ہے، لیکن اگر مائع کی قیمت طہارت کے لئے درکار پانی کی قیمت سے زیادہ ہو تو ملانا ضرورت نہیں۔
نوٹ: اس فصل میں مذکورہ مسائل میں پانی کے قلتین سے کم زیادہ ہونے کی کوئی قید نہیں ہے (سارے ہی صورتوں کا یہی حکم ہے۔)۔

بھاپ:- پانی کو جوش دینے کی وجہ سے بخارات (بھاپ) بلند ہو اور پھر وہ پانی میں تبدیل ہو تو وہ پانی بھی طہور ہے۔ لیکن اگر کسی دوسرے مائع کے بخارات سے ٹپکا ہوا پانی ہو تو طہور نہیں ہے جیسا کہ پسینہ طہور نہیں ہے۔
(ملخصاً تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی 1/68،69)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں