ہفتہ، 4 فروری، 2017

مستعمل پانے کے مسائل

ماء مستعمل کے احکام

مستعمل پانی:  رفع حدث کے لئے ( یعنی وضو یا غسل کے فرض میں) جو پانی استعمال ہو وہ طاہر( یعنی پاک تو) ہے لیکن طہور نہیں( یعنی پاک کرنے والا نہیں لہٰذا ایسے پانی کو پھر وضو وغیرہ کے لئے استعمال نہیں کرسکتے) جوپانی نفل طہارت میں استعمال ہو وہ طہور (یعنی پاک کرنے والا) بھی ہے مثلاً تجدیدِ وضو ( با وضو ہوتے ہوئے پھر وضو کرنا) سنت غسل، وضو یا غسل میں دوسری یا تیسری مرتبہ اعضاء وضو  کا دھونا، مضمضہ(کلی) کا پانی۔
نابالغ کے وضو کا پانی:-نفل نماز پڑھنے کے لئے کئے گئے وضو کا پانی اور نابالغ کے وضو کا پانی بھی طہور نہیں ہے۔
مستعمل پانی سے نجاست کا ازالہ:- جو مستعمل پانی رفع حدث میں استعمال نہیں کرسکتے، اس سے نجاست کا ازالہ بھی نہیں ہوگا ( اس پانی سے کسی نجس کپڑے کو اچھی طرح دھو یا جائے تب بھی وہ کپڑا شرعاً نا پاک ہی رہے گا، جب تک اس پر طہور پانی نہ بہایا جائے، پاکی حاصل نہیں ہوگی) اگر مستعمل پانی جمع کرنے کے بعد وہ قلتین [1] کی مقدار کو پہنچ  جائے تو پھر وہ طہور شمار ہوگا۔
قلتین پانی میں کوئی جنبی (جس کو غسل کی ضرورت ہو) اتر کر غسل کرے تو وہ پانی طہور ہی رہے گا۔ قلتین سے کم پانی میں کوئی جنبی اتر جائے ، یہاں تک کہ مکمل بدن پانی میں ہو پھر غسل کی نیّت کرے تو اس کا غسل صحیح ہوا۔ لیکن اب وہ پانی دوسرے کے حق میں مستعمل بن چکا۔
نوٹ:- جنبی کا بعض بدن پانی میں اور بعض پانی سے باہر ہو، اور وہ غسل کی نیت کرے، تو داخل حصہ تو پاک ہوا، اسی حال میں اگر بقیہ حصہ کو بھی پانی میں داخل کرے تو تو مکمل غسل ہوجائے گا لیکن غسل مکمل کرنے سے پہلے پانی سے الگ ہوا تو وہ پانی مستعمل شمار ہوگا، لہذا بقیہ غسل اس سے حاصل نہیں ہوگا۔
پانی مستعمل کب ہوگا؟
پانی جب تک کسی عضو پر ہی رہے (ابھی اس عضو سے جدا نہیں ہوا) تو وہ مستعمل نہیں کہلائے گا (اگر وضو کرنے والا چلو میں پانی لے تاکہ  کہنیوں سمیت ہاتھوں کو دھوئے اور چُلّو سے اسے کہنیوں کی طرف بہائے تو اگر چہ ہتھیلی اور آگے کے حصّے کی طہارت حاصل ہو رہی ہے، لیکن ابھی وہ پانی مستعمل نہیں سمجھا جائے گا اور کہنیوں تک دھونے کے لئے کام دے گا۔ یہی پانی نیچے گرنے کے بعد اسے لے کر آپ ہاتھ کا بقیہ حصّہ دھونا چاہیں تو صحیح نہیں ہے۔
اگر پانی متوضی (وضو کرنے والا) کے ایک عضو سے دوسرے عضو  کی طرف بہے تو وہ مستعمل کہلائے گا، یہاں تک کہ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کی طرف منتقل ہو تو وہ مستعمل ہو چکا۔ مکمل چہرہ دھونے سے پہلے متوضی پانی میں ہاتھ ڈبوئے تو وہ مستعمل نہیں ہوگا، چہرہ مکمل دھونے کے بعد رفع حدث کی نیت سے ہاتھ قلیل پانی میں ڈالے تو وہ مستعمل ہوجائے گا۔ (یعنی ہاتھ کے حدث کو دور کرنے کی نیت سے جب پانی میں ہاتھ  ڈالا تو اتنا ہاتھ پاک ہوچکا۔ اور اس استعمال سے وہ پانی مستعمل ہوگیا۔ وضو کے بقیہ اعمال کو اس پانی سے انجام نہیں دے سکتے، البتہ ہاتھ اگر ابھی پانی سے جدا نہیں ہوئے ہیں۔ تو ان کو کہنیوں تک اندر داخل کرے تو ہاتھ کی طہارت کے لئے یہ کافی ہوگا، اس لئے کہ استعمال کا حکم عضو سے جدائی کے بعد لگے گا اسی طرح ایک مرتبہ چہرہ دھونے کے بعد دوسری یا تیسری مرتبہ بھی دھونے کے ارادے سے ہاتھ پانی میں داخل کرے تو وہ مستعمل نہیں ہوگا۔
نوٹ:- لیکن مذکورہ صورت میں چلو میں پانی لینے کی نیت سے (تاکہ ہاتھ باہر دھوئے) ہاتھ اندر داخل کیا ہے تو وہ پانی مستعمل نہیں ہوگا۔
نوٹ:- اور اگر بغیر کسی نیت کے داخل کیا ہے تو صحیح یہ ہے کہ مستعمل ہوجائے گا لیکن امام بغویؒ، کا فیصلہ یہ ہے کہ اس صورت میں بھی مستعمل نہیں ہوگا۔ امام شاشیؒ، امام غزالیؒ، امام ابن عبد السلامؒ، ابو عجیلؒ، ابو شکیلؒ اور قعیبیؒ وغیرہ حضرات نے اسی کو ترجیح دی ہے کہ بلا نیت ڈبونے سے وہ پانی مستعمل نہ ہوگا۔(ترشیح المستفیدین ص14)
مسئلہ: جنبی جب غسل کی نیت کرے تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو محدث (یعنی بے وضو ) کا چہرہ دھونےکے بعد ہے ( یعنی فرض غسل کی نیت کے بعد قلیل پانی میں چلو سے پانی نکالنے کی نیت سے ہاتھ داخل کرے تو صحیح  ہے ورنہ پانی مستعمل  ہوجائے گا۔
مسئلہ: جو آدمی وضو کی نیت کو فرض نہیں مانتا ہو مثلاً کوئی حنفی، اس کے وضو کا پانی بھی مستعمل ہوگا۔ (ملخصاً تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعیؒ  1/66،67)



[1]  قلتین یعنی دو قلہ کی مقدار= قلتین 500 رطل بغدادی کے مساوی ہوتا ہے۔ اگر کسی مکعب کے ہر ضلع کے لمبائی 60 سینٹی میٹر ہو تو یہ قلتین کے مساوی ہوگا(ضمیمہ عمدۃ السالک) لمبائی، چوڑائی اور گہرائی سوا ذِراع (ایک ہاتھ اور پاؤ ہاتھ) ہو تو یہ قلتین کی مقدار ہے (ایک ذراع = 48 سینٹی میٹر)۔ کلو گرام کے اعتبار سے قلتین 192.857 کلوگرام ہوگا(الفقہ المنھجی 1/34) (تحفۃ الباری 1/72)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں