ہفتہ، 4 فروری، 2017

ماء مشمس کے مسائل

ماء مشمس کے مسائل

ماء مشمس: سورج کی تپش سے گرم ہونے والے پانی کو ماء مشمس کہیں گے۔
حوض اور تالاب کا پانی سورج کی تپش سے گرم ہو تو بالاتفاق اس کا استعمال مکروہ نہیں ہے۔ البتہ کسی برتن کا پانی سورج کی تپش اور دھوپ سے گرم ہو تو ان شرائط کے ساتھ مکروہ تنزیہی ہے۔
شرائط:
1)علاقہ گرم ہو،
2)برتن کا مادہ ایسا ہو جسے ڈھال کر بنایا جاسکتا ہو جیسے تانبا (ہوتھوڑے وغیرہ سے کوٹ کر جس کو پھیلا سکتے ہو عموماً دھات اس میں آجائے گی) لیکن سونا چاندی اس سے مستثنیٰ ہے۔
3) بدن میں استعمال کیا جائے (کپڑا وغیرہ دھونے میں استعمال کرنا مکورہ نہیں ہے)
نوٹ:- یہی پانی ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کی کراہت ختم ہوجائے گی۔
نوٹ:- دلیل کے اعتبار سے امام نوویؒ نے عدم کراہت کو ترجیح دی ہے، مگر شافعی مسلک کے اعتبار سے کراہت کا قول راجح ہے، کیوں کہ امام شافعیؒ اور دارقطنیؒ نے بسندِ صحیح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس پانی سے غسل کی کراہت کو روایت کیا ہے۔
ماء مشمس کی کراہت کا سبب:-  مذکورہ بالا صورت میں دھوپ کی شدت کی وجہ سے برتن سے ذرات جدا ہو کر پانی میں شامل ہوتے ہیں، جو گرمی کی حالت میں بدن سے چھو جائے تو چمٹ کر برص (سفید داغ) کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے اور یہی سبب کراہت ہے۔ اگر کسی کو عادل طبیب (ڈاکٹر) کے کہنے سے مشمس پانی کے استعمال کی وجہ سے برص ہونے کا غالب گمان ہو تو پھر اُسے اس پانی کا استعمال حرام ہے۔
ماء مشمس ان صورتوں میں مکروہ  نہیں: مٹی کے پکے ہوئے برتن، سرد یا معتدل علاقہ میں، بدن کے علاوہ کپڑے زمین یا کھانے وغیرہ میں اور اسی طرح ٹھنڈا ہونے کے بعد ماء مشمس کا استعمال مکروہ نہیں ہے۔ (فتح الواب مع الجمل 1/36)
(ملخصاً تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی 1/68)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں