پیر، 13 فروری، 2017

شیخ علامہ عبد الرحمٰن بن یحیی المعلمی الیمانی الشافعیؒ

2۔ شیخ علامہ عبد الرحمٰن بن یحیی المعلمی الیمانی الشافعیؒ( المتوفی 1386 ھ م 1966ء):
از مفتی عمر بن ابو بکر بن عبد الرحمن الملاحی حفظہ اللہ
             شیخ علامہ عبد الرحمٰن المعلمیؒ نادرِ زمان، نابغۂ روزگار، استاذ الاساتذہ، ناقد، باحث، محقق و تحریر کی شگفتگی اور فنی لیاقت کے اعتبار سے اپنے موضوع پر مستند عالمِ دین سمجھے جاتے ہیں۔
شیخ علامہ عبد الرحمٰن المعلمیؒ کا تعلق ملک یمن سے ہے، 1313 ھ کو آپ نے اس جہانِ رنگ و بو میں آنکھیں کھولیں اور وہیں علوم و فنون حاصل کئے پھر آپ نے حیدرآباد کی طرف ہجرت کی، اور وفات تک یہیں رہے، نکاح بھی یہیں کیا۔
علمی مہارت: آپ کو علمِ انساب ورجال اور دیگر علوم و فنون میں یدِ طولیٰ حاصل تھا۔ آپ شافعی تھے اور فقہ شافعی سے خصوصی دلچسپی و تعلق تھا، آپ بڑے عالی مقام محقق بھی تھے چنانچہ آپ کے علمی تحقیقی سرمایہ منظر عام پر آچکے ہیں جن میں بعض کا تذکرہ  علامہ حبیب عبد اللہ المدیحج کے ساتھ آچکا، اس لئے ان کے علاوہ کتب پر تبصرہ کرنا چاہوں گا جس میں علامہ حبیب عبد اللہ المدیحجؒ بھی شریکِ تحقیق و تعلیق رہ چکے ہیں۔
کتاب اعراب ثلاثین سورۃ من القرآن الکریم، لابن خالویۃ، علامہ موصوف عبد الرحمٰن المعلمیؒ نے اس کتاب کی کمی کو پورا کیا، کہیں نقص یا تحریف ہوچکی تھی اس کو دور کیا۔
کتاب الاعتبار، لابن بکر محمد بن موسی بن حازم الھمدانی (م 574ھ) علامہ موصوفؒ نے اپنے رفقاء کے ساتھ 274 صفحات پر اس کتاب کی تصحیح فرمائی۔

(فقہ شافعی تاریخ و تعارف 327-328)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں