جمعرات، 1 اکتوبر، 2015

سونے اور چاندی کے برتن کے احکام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سونے اور چاندی کے برتن کے احکام

سوال 1: کن برتنوں کا استعمال جائز ہے؟
جواب: تمام پاک برتنوں کا استعمال جائز ہے سوائے سونے اور چاندی کے برتن کے کیوں کہ ان کا استعمال کرنا حرام ہے۔
سوال ۲: کیا سونے اور چاندی کے برتن بنانا یا ان کو صرف گھر میں رکھنا یہ بھی حرام ہے؟
جواب: ہاں! سونے چاندی کے برتن بنانا یا انہیں گھر میں رکھنا دونوں حرام ہے۔
سوال ۳: کیا سونے چاندی کے برتن سے گھر کو مزین (decorate) کرسکتے ہیں؟
جواب: جی نہیں ، سونے چاندی کے برتن سے گھر کو مزین کرنا بھی حرام ہے۔
سوال ۴: کیا جواہرات جیسے یاقوت،فیروز اور زبرجد سے بنے برتن بھی حرام ہیں؟
جواب: نہیں جواہرات مذکورہ جواہرات سےبنے برتن حرام نہیں ہے۔
سوال ۵۔ کیا کسی چیز جیسے زیورات وغیرہ پر سونے،چاندی کا پانی چڑھا سکتے ہیں؟
جواب: کسی چیز پر سونے یا چاندی کا طلا(پانی چڑھانا) مطلقاً حرام ہے۔ (اس میں قدرے تفصیل ہے اس کے لئے علماء سے رجوع ہوں)
سوال ۶: کسی برتن میں سوراخ وغیرہ ہو اور اس کی تضبیب(پیوند کاری) کے لئے سونے کا ٹکڑا استعمال کیا گیا ہو تو کیا ایسے برتن استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: جی نہیں ،تضبیب کے لئے سونے کا ٹکڑا استعمال کرنا حرام ہے۔
سوال ۷: چاندی کے ذریعہ برتن وغیرہ کی پیوند کاری  کی گئی تو کیا ایسا برتن استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب: ۱۔ اگر چاندی قلیل مقدار میں بقدر حاجت استعمال ہو تو اس برتن کے استعمال میں کوئی کراہت اور حرمت نہیں ہے۔
          ۲۔ اگر چاندی زیادہ مقدار میں حاجت کے بقدر ہو تو استعمال مکروہ ہے۔
          ۳۔ اگر چاندی کم ہو لیکن حاجت سے زیادہ ہو تو مکروہ ہے۔
۴۔  اگر چاندی زیادہ مقدار میں ہو اور حاجت سے زائد ہو تو استعمال حرام ہے۔
نوٹ: یہاں حاجت سے ٹوٹے ہوئے حصے کی اصلاھ اور درستگی ہے۔
سوال ۸: اگر کوئی سونے یا چاندی کے برتن سے وضو  کرے تو کیا وضو ہو جائے گا؟
جواب: ہاں وضو تو ہو جائے گا لیکن اس حرکت کی وجہ سے گنہگار ہوگا۔
سوال ۹: سونے یا چاندی کے برتن میں کوئی حلال چیز رکھی ہو تو کیا وہ بھی حرام ہوجائےگی؟
جواب: سونے یا چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے لیکن جو حلال چیز اس میں رکھی ہو تو وہ حلال ہی رہے گی۔
سوال ۱۰: سونے یا چاندی کی حرمت پر کیا کوئی حدیث بھی ہے؟
جواب: فقہاء کرامؒ جو بھی مسئلہ بتلاتے ہیں وہ قرآن ہ حدیث سے ہی مأخوذ ہوتا ہے اس سلسلے میں بھی احادیث موجود ہیں۔
۱۔حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
          "حریر و دیباج(یعنی ریشمی کپڑوں) کو مت  پہنو اور سونے اور چاندی کے برتن میں مت پیو(اور سونے،چاندی  کی رکابیوں میں مت کھاؤ)   پس بے شک وہ ان(کفار) کے لئے دنیا میں ہے اور تمہارے لئے آخرت میں ہے۔(متفق علیہ)
۲۔ عاصم الاحول سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کے پانی کا پیالہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس دیکھا، تو وہ پھٹ گیا تھا، تو انہوں نے اس کو چاندی سے جوڑا ، انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یقیناً میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس پیالہ میں اتنے اور اتنے مرتبہ سے زیادہ پلایا ہے۔(رواہ البخاری)

۳۔ ابو امامہ صدی بن عجلان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: " رسول اللہ ﷺ کی تلوار کا قبضہ چاندی کا تھا۔(رواہ نسائی، صحیح)

نوٹ:
۱۔ تفصیل کے لئے علماء کرام سے ربط پیدا فرمائیں۔

          ۲۔ تمام مسائل منھاج الطالبین لنوویؒ  ص ۶۹ اور تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی ۱/۷۸ سے مأخوذ ہیں۔
(مرتب فرحان باجرائی الشافعی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں