پیر، 5 اکتوبر، 2015

بے وضو شخص پر یہ امور حرام ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
وہ امور جو بے وضو حرام ہیں
سوال 1: محدث(یعنی بے وضو) پر کیا کیا چیزیں حرام ہیں؟
جواب: بے وضو شخص پر یہ چیزیں حرام ہیں۔
1۔نماز،
2۔طواف،
3۔قرآن کو چھونا اور
4۔ قرآن کو اٹھانا
سوال 2: کیا بے وضو شخص سجدہ تلاوت ، سجدہ شکر کرسکتا ہے؟
جواب: نہیں، بے وضو پر سجدہ تلاوت و شکر بھی حرام ہیں۔
سوال 3:بے وضو شخص پر طواف کیوں حرام ہے؟
جواب: کیوں کہ طواف بھی نماز کے حکم میں ہے اس لئے طواف کرنا بھی حرام ہے۔
سوال 4: کیا بے وضو شخص جزدان یا صندوق جس میں قرآن ہو چھو سکتا ہے؟
جواب: نہیں، بے وضو شخص کا قرآن پاک کو چھونا، صندوق، جزدان یا تھیلی جس میں قرآن ہو تو ان کا بھی چھونا حرام ہے۔
سوال 5: کیا بے وضو شخص کا قرآن کے صفحات کو کسی لکڑی سے الٹنا جائز ہے؟
جواب: جی بے وضو شخص کا قرآن کے صفحات کو کسی لکڑی سے الٹنا جائز ہے۔
سوال 6: کیا بے وضو شخص اپنی آستین کو ہاتھ پر لپیٹ کر اس سے صفحات پلٹ سکتا ہے؟
جواب: نہیں بے وضو شخص کا اپنی آستین کو ہاتھ پر لپیٹ کر اس سے صفحات پلٹنا حرام ہے۔
سوال 7: کیا قرآن کی تفسیر کو بے وضو شخص ہاتھ لگا سکتا ہے؟
جواب: قرآن کی تفسیر میں اگر تفسیر کے الفاظ قرآن کے الفاظ سے زائد ہوں تو کراہت کے ساتھ چھونا وغیرہ جائز ہے، لیکن اگار دونوں الفاظ برابر ہوں یا قرآن کے الفاظ زائد ہوں تو حرام ہے۔
سوال ۸: کسی تختی پر سیکھنے کے لئے قرآن کی آیت لکھی گئی ہو تو کیا اس کو چھو سکتے ہیں؟
جواب: کسی تختی پر قرآن کی آیت لکھی گئی ہو تو اس کو چھونا حرام ہے۔
سوال ۹: کیا نابالغ  بچے کو قرآن کو چھونے سے روکا جائے گا؟
جواب: نہیں نابالغ  بچا جو باشعور ہو اس کو قرآن کو چھونے سے نہیں روکا جائے گا۔ ہاں اگر نابالغ بچا بے شعور ہے اور قرآن کے احترام کو نہیں سمجھتا اسے قرآن دینا جائز نہیں ہے۔
سوال 10: کیا سکوں یا دیوار وغیرہ پر قرآن لکھا ہو تو ان کا چھونا بھی حرام ہے؟
جواب:نہیں، پڑھنے پڑھانے کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے کسی چیز پر قرآن کی آیت تحریر کی گئی جیسے سکہ،کپڑا،عمامہ،کھان اور دیوار وغیرہ پر تو اس کا چھونا اور اٹھانا حرام نہیں ہے۔
نوٹ:- مسجد یا کسی دوسری دیوارپر اورکپڑوں پر قرآن کا لکھنا مکروہ ہے۔
نوٹ:
۱۔ تفصیل کے لئے علماء کرام سے ربط پیدا فرمائیں۔

          ۲۔ تمام مسائل منھاج الطالبین لنوویؒ  ص 71 اور تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی ۱/97سے مأخوذ ہیں۔
(مرتب فرحان باجرائی الشافعی)



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں