ہفتہ، 30 جولائی، 2016

امام کے لئے واجب صفات



بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام کے لئے واجب صفات
          نماز با جماعت ادا کرنے کے فضائل احادیث میں بہت آئے ہیں اور تنہا نماز پڑھنے پر وعیدیں بھی احادیث میں کثرت سے وارد ہیں، اس لئے ایک مسلمان کو چاہئے کہ فرض نماز مسجد میں با جماعت ادا کر کے اس کے فضائل حاصل کریں، نیز یہ بھی ایک اہم امر ہے کہ جو امام ہو اس میں وہ واجب صفات ہوں جس سے اس کے پیچھے نماز ادا کرنا درست ہو۔ بہت سی جگہ مسئلہ کا علم نہ ہونے کی وجہ سے ایسے شخص کے پیچھ نماز ادا ہوجاتی ہے جس کی اقتداء درست ہی نہیں ہوتی۔ اور علماء کی موجودگی کے باوجود مسئلہ کا علم نہ ہونا یعنی دریافت نہ کرنا یہ بھی ایک گناہ ہی ہے۔ امام کے لئے وہ امور جو واجب ہیں ان کو یہاں پر ذکر کیا جارہا ہے، ان امور میں سے کوئی بھی امر پایا نہ جائے تو ایسے امام کی اقتداء درست نہیں۔ تفصیل کے لئے علماء کرام سے ربط پیدا کریں۔   

مسئلہ: مقتدی کو معلوم ہو کہ امام بے وضو یا جنبی ہے یا اس کے کپڑے پر نجاست ہے تو اس کی اقتداء جائزنہیں ہے۔

مسئلہ:  کافر صرف نماز پڑھنے سے مسلمان نہ ہوگا اور اس کی اقتدا ءجائز نہیں ہوگی۔

مسئلہ:  اگر امام کسی اور مسلک کا ہو اور مقتدی کے مسلک کے مطابق جو واجبات ہیں، ان کی پابندی کرتا ہو، یا پابندی میں صرف شک ہو، تو اس کے پیچھے نماز صحیح ہوگی ورنہ صحیح نہیں ہوگی۔
مثلاً: اگر امام حنفی ہو اور مقتدی شافعی ہو اور امام نے نا محرم کو چھووا ہو اور وضو نہیں بنایا تو کیوں کہ شوافع کے نزدیک لمس ناقض وضو ہے تو اس وقت امام کی اقتداء صحیح نہیں ہوگی۔

مسئلہ:  کسی کی نماز ایسی ہو کہ اس کی قضاء لازم ہو جیسے پانی اور مٹی نہ ہونے کی وجہ سے بلا وضو اور بلا تیمم نماز، تو ایسے نمازی کی اقتداء جائز نہیں۔

مسئلہ: جو دوسرے کی اقتداء میں نماز پڑھ رہا ہو اس کو امام بنانا صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ: دو آدمی باجماعت نماز ادا کر رہے ہوں، لیکن ان میں امام سمجھ میں نہ آئے تو ان میں سے کسی کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ: جو اُمّی ہو یعنی سورہ فاتحہ صحیح نہیں پڑھ سکتا تو اس کے پیچھے قاری ( یعنی سورہ فاتحہ صحیح پڑھنے والا) کی نماز صحیح نہ ہوگی۔
اُمّی سے کون مراد ہے؟
مسئلہ:  بے موقع ادغام کرنے والا، راء کو تاء سے بدلنے والا، ایک حرف کی جگہ دوسرا پڑھنے والا اورجو تشدید کو ادا نہ کرسکے یہ سب امی ہیں۔

مسئلہ: امام اور مقتدی ایک ہی طرح کے امی ہوں تو اقتداء صحیح ہوگی۔

مسئلہ:  اگر ایک شخص سورہ فاتحہ نصف اول صحیح پڑھتا ہو اور دوسرا نصف ثانی تو ان دونوں کو ایک دوسرے کی اقتداء کرنا صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ:  تمتام(تاء میں ہکلانے والا) اور فافاء (فاء کو بار بار ادا کرنے والا) کی امامت مکروہ ہے اور اس کی اقتداء صحیح ہے۔

مسئلہ: تلاوت میں ایسی غلطی جس سے مطلب بدلتا نہ ہو جیسے الحمد للهُ( لفظ اللہ کے ہ پر پیش) پڑھنا تو اس کی اور اقتداء کرنے والوں کی نماز صحیح ہوگی۔

مسئلہ: اوراگر  مفہوم بدل جائے جیسے انعمتَُیا انعمتِ ( انعمت کے تاء پر پیش ـــُــیا زیر ـــِـــ ) تو نماز باطل ہوگی۔
مسئلہ:  اگر   زبان پلٹتی ہو اور سیکھنا ممکن ہو تو سیکھنا لازم ہے، اگر کوتاہی کرے اور وقت تنگ ہو توو ایسے ہی نماز پڑھ لے اور بعد میں اعادہ کرے، اس کی اقتداء صحیح نہیں ہوگی۔
مسئلہ:  اور اگر زبان پلٹتی نہ ہو یا اتنا وقت نہیں ملا کہ سیکھ سکتا، اور سورہ فاتحہ میں یہ مسئلہ ہو تو اس کی نماز اور اس جیسے آدمی کی نماز درست ہے۔  لیکن قاری کی اقتداء صحیح نہیں ہوگی۔
مسئلہ:   فاتحہ کے علاوہ میں یہ مسئلہ ہو تو اس کی اور پیچھے والوں کی نماز درست ہے۔
مسئلہ:  مرد کے پیچھے مرد اور عورتیں اقتداء کرسکتی ہیں۔
مسئلہ:  عورت کے پیچھے صرف عورت اقتداء کرستی ہے۔
مسئلہ:  مرد اور خنثیٰ کی اقتداء عورت کے پیچھے صحیح نہیں ہوگی۔
مسئلہ:  خنثیٰ کے پیچھے صرف عورت نماز پڑھ سکتی ہے، مرد یا دوسرا خنثیٰ نہیں پڑھ سکتے۔
مسئلہ:  امام تیمم یا مسحِ موزہ کرے اور مقتدی وضو کرے اور پیر دھوئے تو اقتداء صحیح ہے۔
مسئلہ:  سلس البول کی اقتداء تندرست کو ( جس کو یہ بیماری نہ ہو) اور مستحاضہ غیر متحیرہ کی اقتداء طاہرہ عورت کے لئے صحیح ہے۔
مسئلہ:  ڈھیلوں سے استنجاء کرنے والے اور جس کے بدن یا کپڑے پر معاف نجاست ہو اس کی اقتداء صحیح ہے۔
مسئلہ:  کھڑا ہو کر نماز پڑھنے والا بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی اور کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر نماز پڑھنے والے لیٹ کر نماز پڑھنے والے کی اقتداء کرسکتے ہیں۔
مسئلہ:  امام کو باوضو اور پاک سمجھ کر اقتداء کی اور نماز کے بعد اس کا بے وضو یا جنبی ہونا معلوم ہوا تو مقتدی کو قضا کی ضرورت نہیں ہے۔
مسئلہ:  امام کے بے وضو ہونا مقتدی کو معلوم تھا، پھر بھول کر اس کی اقتدا کی تو نماز کا اعادہ ضروری ہے۔
مسئلہ:   امام کو قاری سمجھ کر اقتداء کی، لیکن وہ امی نکلا تو اعادہ لازم ہے۔
مسئلہ:  نماز کے دوران امام کا بے وضو یا جنبی ہونا معلوم ہوا تو فوراً جدائی کی نیت کر کے بقیہ نماز تنہا مکمل کرے، قضاء کی ضرورت نہیں۔
مسئلہ:  امام کو مرد سمجھ کر کسی مرد نے اقتداء کی، پھر معلوم ہوا کہ عورت ہے، تو اعادہ واجب ہے۔
مسئلہ:  مسلمان سمجھ کر اقتداء کرے اور وہ کافر نکلے تو اعادہ لازم ہے۔
مسئلہ:  نماز کے بعد امام کے بدن یا کپڑے میں نجاست کا علم ہو اور وہ  خفیہ (ظاہر نہ ہو) تو اعادہ کی ضرورت نہیں اور نجاست ظاہر ہ ہو کہ نظر آسکتی تھی تو اعادہ لازم ہے۔
مسئلہ:  ممیز بچہ (با شعور) کی اقتداء میں فرض اور نفل پڑھ سکتا ہے۔ لیکن بالغ امام  افضل ہے۔
مسئلہ:  غلام اور نابینا کی امامت صحیح ہے۔
احادیث: 
1.حضرت عمرہ بن سلمہ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے دورِ مسعود میں اپنی قوم کی امامت فرمایا کرتے اور اس وقت ان کی عمر سات سال تھی( بعض روایات میں 6 یا 7، 7 یا 8 اور 8 بھی ہے)۔(بخاری، ابو داود، نسائی، طبرانی)
2. مرض الوصال میں آپ ﷺ نے بیٹھ کر امامت فرمائی اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے کھڑے ہو کر پڑھی۔"(متفق علیہ)
3.  بعض غزوات میں آپ ﷺ نے مدینہ میں امامت کی ذمہ داری حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ( نابینا صحابی ہیں) کو سونپی۔(ابو داود، احمد، ابن حبان، ابو یعلیٰ، طبرانی، اسنادہ حسن)(تلخیص الحبیر)
(تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی  1/220)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں