منگل، 28 جون، 2016

سجدہ تلاوت کا طریقہ اور اس کے مسائل


بسم اللہ الرحمن الرحیم

سجدہ تلاوت کا طریقہ اور اس کے مسائل

سجدہ تلاوت سنت ہے پڑھنے والے کے لئے، چاہے پڑھنے والا نماز میں ہو یا نماز کے باہر ہو، اور سننے والے کے لئے جو نماز میں نہ ہو۔
احادیث:-
1۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ابن آدم سجدہ کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا وہاں سے ہٹتا ہے اور کہتا ہے ہائے افسوس! ابن آدم کو سجدہ کاحکم ہوا تو اس نے سجدہ کیا لہٰذا اسے جنت ملی اور مجھے سجدے کا حکم ہوا اور میں نے نافرمانی کی اس لئے مجھے جھنم ملی۔ (رواہ مسلم)
2۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے قرآن پڑھتے جب سجدہ آتا تو تکبیر کہہ کر سجدہ ریز ہوتے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کرتے۔ (رواہ ابو داود و الحاکم)
3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سورہ النجم میں سجدہ نہیں فرمایا۔ (متفق علیہ)
نوٹ:-اس سے معلوم ہوا کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے۔
4۔ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ جمعہ میں سورہ نحل کی تلاوت کی جب آیت سجدہ پر پہنچے تو فرمایا: اے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے ہیں تو  جو سجدہ کرے اس نے ٹھیک کیا اور جو سجدہ نہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا۔
ایک روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ ہیں اللہ تعالی نے سجدہ فرض نہیں کیا الا یہ کہ ہم چاہیں۔ (رواہ البخاری)

سجدہ تلاوت  کل 14 ہیں۔  اور وہ ان سورتوں میں ہے:
1۔ الاعراف،
2۔ الرعد،
3۔ النحل،
4۔ الاسراء،
5۔ مریم،
6،7 ۔ الحج،
8۔ الفرقان،
9۔ النمل،
10۔ الم تنزیل،
11۔ حم السجدة،
12۔ النجم،
13۔ الانشقاق اور
14۔ العلق۔
نوٹ:- سورہ ص کا سجدہ، سجدہ تلاوت نہیں بلکہ شکر کا سجدہ ہے، جو نمازکے خارج تو مستحب ہے لیکن نماز میں یہ سجدہ عمداً کرنے سے نماز طاطل ہوگی؛ بھول کر یا لا علمی کی وجہ سے کرے تو نماز باطل نہ ہوگی لیکن سجدہ سہو کرنا سنت ہے۔

نوٹ:- اگر امام (مثلاً حنفی المسلک ہے اور) "سورہ ص "میں سجدہ کرے تو مقتدی اتباع نہ کرے بلکہ اس سے جدائی کی نیت کرے اور اپنی نمازتنہا مکمل کرے یا قیام میں امام کا انتظار کرے۔
مسائل
مسئلہ:- تلاوت کرنے والا سجدہ نہ کرے تب بھی سننے والے کے لئے سجدہ مسنون ہے ، البتہ اسکے کرنے پر تاکید بڑھ جاتی ہے۔
مسئلہ:- تنہا نمازی اپنی قرات کی وجہ سے سجدہ کرے گا، سجدہ کے بغیر رکوع میں چلا گیا پھر سجدہ کرنے کا ارادہ ہو تو نہیں کرسکتا۔
مسئلہ:- تنہا نمازی کسی اور کی تلاوت کی طرف توجہ دے تو اس کی تلاوت پر سجدہ نہ کرے، کیوں کہ اسے یہ توجہ ممنوع ہے۔ اگر سجدہ کرے گا تو نماز باطل ہوگی۔
مسئلہ:- امام سجدہ تلاوت کرے تو مقتدی بھی کرے،ورنہ اس کی نماز باطل ہوگی۔ (سوائے سورہ ص کے سجدہ کے جیسا کہ اوپر گذر چکا) اور اگر امام سجدہ نہ کرے تو مقتدی بھی نہ کرے ورنہ اس کی نماز باطل ہوگی۔ نماز کے بعد اس سجدہ کی تلافی کرلینا بہترہے جب زیادہ دیر نہ گزری ہو۔
مسئلہ:- مقتدی (یعنی وہ شخص جو امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہو) اپنی تلاوت  کی وجہ سے سجدہ نہیں کرسکتا، بلکہ اسے آیت سجدہ کی تلاوت مکروہ ہے۔
مسئلہ:- مقتدی اپنی تلاوت یا امام کے علاوہ کسی اور کی تلاوت پر سجدہ کرے تو نماز باطل ہوگی۔
مسئلہ:- ایک ہی جگہ سجدہ کی آیتوں کو پڑھے تو ہر ایک کے لئے سجدہ کرے، ایک ہی آیت سجدہ دو بار ایک مجلس میں تلاوت کرے اور پہلی مرتبہ سجدہ نہیں کیا تو اب ایک سجدہ کافی ہے۔ پہلی مرتبہ سجدہ کیا تو دوسری مرتبہ پھر کرے۔
مسئلہ:- نماز میں ایک ہی رکعت میں آیت سجدہ کو دوہرائے تو ایک مجلس کی طرح ہے۔ اور دو رکعتوں میں دوہرائے تو دو مجلس کی طرح ہے۔
مسئلہ: آیت سجدہ کے پڑھنے یا سننے کے فورا ً بعدہی سجدہ کر لینا چاہئے ، کچھ تاخیر ہوجائے تو سجدہ کرلے، زیادہ تاخیر ہوجائے تو سجدہ فوت ہوجائے گا۔ اب اس کی تلافی اور قضا نہ کرے۔
مسئلہ: آیت سجدہ مکمل ہونے سے پہلے سجدہ کرے تو صحیح نہیں، اگرچہ ایک حرف پہلے بھی۔
سجدہ تلاوت کا طریقہ:
سجدہ کی کیفیت کی دو حالتیں ہیں۔
1۔ نماز کے باہر اور  2۔ نماز کے اندر۔
نمازکے باہر سجدہ تلاوت کا طریقہ:
جو سجدہ تلاوت کرنا چاہے تو وہ سجدہ تلاوت کی نیت کرے پھر تکبیر تحریمہ کہے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ہوئے،پھر سجدہ میں جانے کے لئے تکبیر کہے بغیر دونوں ہاتھ اٹھائے کہ اور نماز کے سجدوں کی طرح ایک سجدہ کرے۔  پھر تکبیر کہتا ہوا سر اٹھائے اور سلام پھیرے۔
سجدہ تلاوت کے شرائط و فرائض:-
نمازکے جو شرائط ہیں وہی سجدہ تلاوت کے لئے بھی شرط ہیں جیسے طہارت،ستر عورت اور استقبال قبلہ وغیرہ۔

(نماز کے باہر ) سجدہ تلاوت کی نیت اور سلام پھیرنا واجب(فرض) ہے۔

نماز میں سجدہ تلاوت:
اگر نماز میں سجدہ کی آیت تلاوت کرے تو نماز کے سجدہ کی طرح بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور تکبیر کہتا ہوا سجدہ سے اٹھے۔ سجدہ تلاوت سے اٹھنے کے بعد سیدھا کھڑا ہوجائے، جلسہ استراحت میں نہ بیٹھے۔
سجدہ تلاوت میں کیا پڑھے؟:-
سجدہ تلاوت میں یہ ذکر مستحب ہے
سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ
ترجمہ: میرا چہرا اس ہستی کے روبرو سجدہ ریز ہوا جس نے اسکی تخلیق اور صورت گری فرمائی اور اپنی قدرت و قوت سے اس میں سننے و دیکھنے کی طاقت پیدا فرمائی۔ (رواہ احمد و اصحاب السنن و الدار قطنی والحاکم و البیھقی و صححہ ابن السکن) ابن السکن کی روایت میں تین مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے۔
امام حاکم کی روایت کے آخر میں
" فتبارك الله احسن الله الخالقين" کا اضافہ فرمایا ہے۔ (تلخیص الحبیر 2/10)
یا یہ پڑھنا بھی مستحب ہے:
اللَّهُمَّ اُكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَك ذُخْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاقْبَلْهَا مِنِّي كَمَا قَبِلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُد (عَلَيْهِ السَّلَامُ)
ترجمہ:یا اللہ اس (سجدہ) کی وجہ سے تو اپنے یہاں میرے حق میں نیکی لکھ دے، اور اسے تیرے  پاس میرے لئے ذخیرہ بنا، اور اسکے ذریعے میرے گناہ معاف فرما اور مجھ سے قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داود علیہ السلام سے قبول فرمایا۔(الترمذی والحاکم وابن حبان و ابن ماجہ)
(مأخوذ الفقہ المنھجی و تحفۃ الباری فی الفقہ الشافعی  مختصراً)
فرحان باجري الشافعی

1 تبصرہ:

  1. طہارت اور سلام وغیرہ کی دلیل پیش کرکے شکریہ کا موقع عنایت فرمائے

    جواب دیںحذف کریں