ہفتہ، 21 مئی، 2016

قرآنی تعویذ یا ایسی تعویذ جس میں اللہ کا ذکر ہو وہ ممنوع نہیں

قرآنی تعویذ یا ایسی تعویذ جس میں اللہ کا ذکر ہو وہ ممنوع نہیں

قال ابن حجر العسقلانيؒ  في فتح الباري
هَذَا كُلُّهُ فِي تَعْلِيقِ التَّمَائِمِ وَغَيْرِهَا مِمَّا لَيْسَ فِيهِ قُرْآنٌ وَنَحْوُهُ فَأَمَّا مَا فِيهِ ذِكْرُ اللَّهِ فَلَا نَهْيَ فِيهِ فَإِنَّهُ إِنَّمَا يُجْعَلُ لِلتَّبَرُّكِ بِهِ وَالتَّعَوُّذِ بِأَسْمَائِهِ وَذِكْرِهِ
خلاصہ:-
ابن حجر عسقلانیؒ الشافعی نے تعویذ کے موضوع پر کلام کرتے ہوئے فرمایا:
یہ تمام باتیں ان تمائم وغیرہ کے بارے میں ہے جس میں قرآن اور اس جیسے میں سے کچھ لکھا ہوا نہ ہو پس بہرحال جس (تعویذ) میں اللہ کا ذکر ہو تو اس سے منع نہیں کیا گیا ہے، کیوں کہ اس کے ذریعہ برکت حاصل کی جاتی ہے اور اللہ کے اسماء اور اس کے ذکر سے تعوذ کی جاتی ہے۔
(فتح الباری 6/142)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں