جمعرات، 19 مئی، 2016

تراویح کی رکعات و مسائل

بسم اللہ الرحمن الرحیم

محدثِ کبیر و فقیہ امام نووی الشافعیؒ  اپنی کتاب میں رقمطراز ہیں
تراویح  دس سلاموں کے ساتھ بیس رکعات ہیں
میں (نوویؒ) کہتا ہوں: چنانچہ اگر چار رکعات ایک سلام سے پڑھے تو صحیح نہیں ہے۔ قاضی حسینؒ نے فتاویٰ میں اسے ذکر کیا ہے اس لئے کہ یہ مشروع کے خلاف ہے۔ اور تراویح یا قیامِ رمضان کی نیت کریں گے ، صرف مطلق نیت کرنا صحیح نہیں ہے بلکہ ہر سلام کے بعد دو رکعات تراویح کی نیت کرے گا۔ واللہ اعلم(اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں)
امام شافعیؒ نے فرمایا: اور میں نے اہل مدینہ کو دیکھا وہ 39 رکعات پڑھتے تھے ، ان میں تین رکعات وتر کے ہوتے۔
ہمارے  اصحاب کہتے ہیں: اہل مدینہ کے علاوہ  کسی کے لئے یہ جائز نہیں (یعنی 39 رکعات پڑھنا)۔

اور تراویح میں جماعت افضل ہے صحیح قول پر اور اسی طرح اکثر  فقہاء کہتے ہیں۔ اور دوسرا قول: تنہا پڑھنا افضل ہے پھر عرقی فقہاء  اور صیدلانی ؒوغیرہ نے کہا: اختلاف جو ہے وہ حافظِ قرآن کے متعلق ہے اور وہ تراویح پڑھنے سے سستی نہ کرتا ہو اور اس کے پیچھے ہٹنے سے مسجد میں جماعت خراب نہ ہوتی ہو (یعنی تراویح جماعت سے پڑھنا یا تنہا پڑھنا اس میں جو افضلیت کا اختلاف ہے وہ  اس حافظِ قرآن کے متعلق ہے جو تراویح پڑھنے سے سستی نہیں کرتا ہو اور اس کے تنہا پڑھنے سے مسجد میں تراویح کی جماعت میں کوئی خلل نہ آتا ہو)  پس اگر ان میں سے کچھ بھی نہ پایا جائے تو جماعت سے پڑھنا قطعاً افضل ہے۔۔۔۔۔۔ اور تراویح کا وقت شروع ہوتا ہے عشاء کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد۔(روضة الطالبین و عمدۃ المفتین للنوویؒ )


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں