منگل، 17 فروری، 2015

تخریج حدیث من مس ذكره فَليَتَوَضَّأ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
عَن بسرة بنت صَفْوَان رَضي اللهُ عَنها قَالَت: قَالَ رَسُول الله - صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم -: «من مس ذكره فَليَتَوَضَّأ»
حضرت بسرہ بن  صفوان رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"جو اپنی شرمگاہ کو چھوئے چاہئے کہ وہ وضو کرے۔"
یہ حدیث صحیح ہے۔
اس کو اہل حل و العقد ائمہ نے روایت کیا ہے جیسے
۱.امام مالک(المتوفی ۱۷۹ھ) نے اپنی موطا میں(الوضوء من مس الفرج)
۲۔امام شافعی(المتوفی ۲۰۴ھ) نے "الام "میں(باب الوضوء من مس الذکر)
۳۔امام احمد (متوفی ۲۴۱ھ )نے مسند میں (حدیث ۲۷۲۹۳ حدیث بسرۃ بنت صفوان)
۴.اسی طرح امام دارمی(متوفی ۲۵۵ھ) نے (سنن دارمی حدیث نمبر۷۵۱)
اور اصحاب سنن نے یعنی 
۵.امام ابو داود(متوفی ۲۷۵ھ) نے(سنن ابوداود  حدیث نمبر ۱۸۱)
۶.امام ترمذی (متوفی ۲۷۹ھ) نے (سنن الترمذی  حدیث نمبر ۸۲)
۷.امام نسائی (متوفی ۳۰۳ھ) نے (سنن النسائی  حدیث نمبر ۱۵۹) اور
۸.امام ابن ماجہ (متوفی  ۲۷۳ھ) نے سنن ابن ماجہ  حدیث نمبر ۴۷۹ میں
۹. ابن الجارود (متوفی ۳۰۷ھ)نے اسے(المنتقی حدیث نمبر ۱۶) میں روایت کیا ہے اور ۱۰.امام بیھقی(متوفی ۴۵۸ھ)نے (السنن الكبرى حدیث نمبر  ۶۱۶)،معرفہ(الوضو من مس الذکر ۱۰۰۵)  اور الخلافیات میں ، امام الائمہ ابن خزیمہ(متوفی ۳۱۱ھ) نے صحیح ابن خزیمہ(باب استحباب الوضوء من مس الذكر) میں، اور ان کے شاگرد امام ابوحاتم بن حبان (متوفی ۳۵۴ھ)نے صحیح ابن حبان  (باب نواقض الوضو حدیث نمبر ۱۱۱۲)میں اور امام حاکم ابو عبد اللہ (متوفی ۴۰۵ھ)نے مستدرک علی الصحیحین(حدیث نمبر ۴۷۲) میں (ان تمام نے)صحیح متصل سندوں سے روایت کیا ہے۔
امام ترمذیؒ (متوفی ۲۷۹ھ )نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
امام بخاریؒ (متوفی ۲۵۶ھ)نے فرمایا: کہ یہ اس باب میں سب سے اصح یعنی صحیح ترین چیز ہے۔(سنن الترمذی باب  الوضوء من مس الذکر )
اور امام حاکمؒ (متوفی ۴۰۵ھ )نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ثابت ہے بخاری و مسلم کی شرط پر۔( المستدرك على الصحيحين حدیث نمبر ۴۷۲)
ابو داودؒ (متوفی  ۲۷۵ھ)نے فرمایا میں نے امام احمدؒ (متوفی ۲۴۱ھ )سے کہا: حدیث بسرہ  مس ذکر کے باب میں صحیح نہیں ہے ؟
 انہوں نے کہا: بلکہ وہ صحیح ہے۔(العلل الواردة في الأحاديث النبوية لدارقطني 15/356)
امام الدار القطنیؒ(متوفی ۳۸۵ھ ) نے فرمایا: (حدیث) صحیح ہے ثابت ہے اور اس کو یحیٰ بن معین نے بھی صحیح کہا ہے جس کو ابن عبد البر،ابوحامد بن شرقی،بیھقی اور حازمی نے بیان کیا ہے۔(تلخیص الحبیر لالحافظ ابن حجر عسقلانی  ۱۶۵)
امام بیھقیؒ(متوفی  ۴۵۸ھ) نے فرمایا: یہ حدیث اگرچہ امام بخاریؒ و امام مسلمؒ نے اپنی صحیح میں اس کی تخریج نہیں کی ہے عروہ بن زبیرؒ کے سماع میں اختلاف ہونے کی وجہ سے یا مروان کی وجہ سے مگر ان دونوں نے اس کے تمام روات(راویوں) سے روایت نقل کی ہے اور امام بخاریؒ نے مروان بن حکم سے بھی بہت سی جگہ احادیث نقل کی ہیں تو وہ امام بخاریؒ کی شرط پر ہے ہر حال میں۔(ملخصاً من معرفة السنن الوضوء من مس الذکر ۱۱۳۶)
حافظ ابو بکر الحازمیؒ (متوفی  ۵۸۴ھ)نے کہا:: اسمیں نہیں ہے مگر  عادل،صدوق اور ایسے راوی ہیں جن کی عدالت متفق علیہ ہے۔(الاعتبار في الناسخ والمنسوخ من الآثار 1/10)
عبد الحق ؒ(متوفی  ۵۸۱ھ)نے  کہا: یہ صحیح حدیث ہے۔(الأحكام الشرعية الكبرى 1/430)
ابن جوزیؒ(متوفی۵۹۷ھ ) نے اپنی کتاب تحقیق میں کہا: اس کی سند میں کوئی مطعن راوی نہیں ہے۔( التحقيق في أحاديث الخلاف 1/176)
ابن الصلاحؒ(متوفی ۶۴۳ھ ) نے کہا: یہ حسن اور ثابت حدیث ہے اس کو اصحابِ سنن نے کئی اسناد سے روایت کیا ہے۔( شَرحُ مشكِل الوَسِيطِ 1/90)

ان تمام دلائل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مس ذکر یعنی شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹتا ہے۔
کئی جلیل القدر محدثین و اسماء و رجال کے ائمہ نے حدیث بسرہ بن صفوانؓ کو صحیح قرار دیا ہے۔
ان تمام  دلائل سے الحمد للہ یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے۔
مزید تفصیلات کے لئے ان کتب کا مطالع کریں
البدر المنیر لابن الملقن ۴/۳۵۵
تلخیص الحبیر لابن حجر عسقلانی  ۱/۲۱۳


مرتب : فرحان باجرَی الشافعی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں