اتوار، 29 نومبر، 2015

کتاب الصیام و الاعتکاف

کتاب الصیام
          صوم کے معنی رکنا ہے۔
اور اس کے واجب ہونے کے شرائط:
۱۔ اسلام،
۲۔ بلوغ،
۳۔عقل اور
۴۔طاقت۔
اور روزہ کی صحت:
۱۔اسلام،
۲۔عقل،
۳۔حیض اور نفاس سے ہر دن پاک ہونا، اور
۴۔جماع سے رکے رہنا، اور
۵۔منی کا نکلنا چھونے  کی وجہ سے اور اسی طرح استمناء کی وجہ سے۔
۶۔قصداً قئی سے کرنا اور
۷۔ پیٹ میں کسی چیز کا عمداً  اپنے اختیار سے  جانے سے رکنا

روزہ کی نیت:- اور   روزہ میں نیت واجب ہے اور فرض روزوں میں نیت رات میں کریں گے اور نفل روزوں میں زوال سے پہلے تک۔
اور افطار میں جلدی کرنا اور سحری میں تاخیر کرنا  اور فحش کلام چھوڑنا مستحب ہے ۔
حرام روزہ:- چھ دن روزہ رکھنا حرام ہے، عیدین، ایام تشریق اور بغیر سبب کے یوم شک (۳۰ شعبان جس میں معلوم نہ ہو کہ وہ ۳۰ شعبان ہے یا ا رمضان)
فصل روزہ کے کفارے کے بیان میں
جو رمضان المبارک کا ایک بھی روزہ جماع کر کے فاسد کرے وہ گناہ گار ہوگا اس کی وجہ سے اور اس کا کفارہ ایک غلام کا آزاد کرنا ہے ،پس اگر اس سے عاجز ہو تو وہ  دو مہینے لگاتار روزہ رکھے پس اگر اس سے بھی عاجز ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
فصل روزہ کے فدیہ کے بیان میں
اور جس کا انتقال ہوگیا اور اس کے ذمہ روزےتھے کافی ہے اس کی طرف سے  ہر روز کے بدلہ ایک مد کھانا کھلانا اور مختار یہ ہے کہ اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے اگر چاہے تو، اور شیخ  وہ( بوڑھے )جو روزہ رکھنے سے عاجز ہیں وہ افطار کریں گے اور فدیہ دیں گے ہر روزہ کے بدلہ ایک مُد۔ اور حاملہ عورت اور مُرضعہ یعنی دودھ پلانے والی عورت اگر دونوں کو ڈر ہو اپنے جانوں کا تو وہ روزوں کو قضا کرے گی بغیر فدیہ کہ، اور اگر وہ دونوں(حاملہ اور مرضعہ) بچے کے معاملہ میں ڈرے تو وہ فدیہ بھی دیں گے۔ اور مریض اور وہ مسافر جو قصر کی حالت میں ہو (یعنی جس میں نماز کے قصر کرنے کا حکم ہو) دونوں افطار کریں گے(یعنی روزہ نہیں رکھیں گے) اور دونوں (بعد میں روزہ کی) قضا کریں گے۔
فصل مسنون روزوں کے بیان میں
مسنون روزے یہ ہیں
٭پیر اور جمعرات کا روزہ
٭عرفہ کا روزہ غیر حاجی کے  لئے
٭یوم ترویہ(آٹھ ذی الحجہ) کا روزہ
٭عاشورہ اور تاسوعاء(یعنی ۹ اور ۱۰ محرم) کا روزہ
٭ایام بیض کا روزہ(یعنی ہر مہینہ کی ۱۳،۱۴،۱۵  کا )روزہ
٭اور ایام السود کے روزہ اور وہ مہینہ کے آخر کے روزہ ہیں
٭شوال کے چھ روزہ 
٭ صرف جمعہ اور صرف ہفتہ اور صرف اتوار کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔
فصل اعتکاف کے بیان میں
اعتکاف سنت ہے ، اعتکاف صحیح نہیں ہوتا مگر نیت کے ذریعے مسجد میں۔ اور اعتکاف باطل ہوتا ہے جماع سے اور مباشرت کی وجہ سے انزال ہونے سے۔
اعتکاف کی شرطیں
٭اسلام
٭عقل
٭حیض اور جنابت سے پاک ہونا
٭ بغیر عذر کے (مسجد سے نکلنے) سے اعتکاف کا تتابع(لگاتار،پے در پے ہونا) ختم ہوجاتا ہے۔

 (تذکرہ فی الفقہ الشافعی لابن ملقنؒ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں