ہفتہ، 21 جنوری، 2017

بچوں کی دینی تعلیم والدین پر واجب ہے

بچوں کی دینی تعلیم والدین پر واجب ہے

امام نوویؒ نے فرمایا:

امام شافعیؒ اور ان کے اصحاب رحمھم اللہ نے والدین پر لازم قرار دیا ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچوں کو ان باتوں کی تعلیم دے جو ان پر متعین ہوں گی بالغ ہونے کے بعد، تو ولی پر لازم ہے کہ وہ طہارت، نماز اور روزہ اور اسی طرح کے مسائل سکھائے اور اسے بتائے زنا ، لواطت ،چوری ،شراب نوشی، چھوٹ اور غیبت اور ان جیسی چیزوں کی حرمت ۔ اور اسے بتلائے کہ بالغ ہونے سے وہ شرعی احکام کا مکلف ہوجاتا ہے اور اس کو تعارف کرائے ان باتوں کا جس سے وہ بالغ ہوتا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ یہ تعلیم مستحب ہے لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ تعلیم واجب ہے اور یہی امام شافعیؒ کی ظاہری نص ہے اور جیسا کہ اس پر اس (بچے) کے مال پر نظر رکھنا واجب ہے اور یہ بات (یعنی علم) تو  بدرجہ اولیٰ واجب ہوگا۔ اور اس سے زیادہ  جیسے قرآن، فقہ اور ادب کی تعلیم  تو یہ تعلیم مستحب ہے۔ اور اسے بتلائے کہ کیسے اس کا معاش صحیح ہوسکتا ہے۔
دلائل:  اور چھوٹے بچے کی اور مملوک کی تعلیم کے واجب ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نارا "  حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، مجاھد اور قتادہ رحمہااللہ نے فرمایا :اس کا معنی ان کو سکھلاؤ جس سے وہ آگ سے نجات پاسکیں اور یہ بات واضح ہے۔

اور صحیحین میں صحیح حدیث ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ اللہ کے رسول ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ یعنی تم میں سے ہر ایک محافظ ہے اور اس سے قیامت کے دن اپنی رعایہ یعنی ماتحتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔

تعلیم کی اجرت: پھر  تعلیم کی اجرت نوع اول کے لئے یعنی واجب علوم کے لئے وہ بچے کے مال سے دی جائے گی اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو اس پر واجب ہوگی جس پر ان کا نفقہ واجب ہے۔
رہی بات دوسری تعلیم کی تو امام ابو محمد حسین بن مسعود بغویؒ صاحب التھذیب نے اس سلسلے میں دو صورتیں ذکر کی ہیں اور ان کے علاوہ نے بھی ان کو ذکر کیا ہے ، ان دونوں میں سے صحیح  ترین یہ ہے کہ بچے کے مال سے تعلیم دی جائے اس لئے کہ وہ اس کی مصلحت اور درستگی کے لئے۔ اور جو دوسری صورت ہے وہ یہ ہے کہ ولی(سرپرست) کے مال سے دی جائے اس کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے۔


نوٹ:- جان لینا چاہئے کہ امام شافعیؒ اور ان کے اصحاب نے  ماں کو بھی بچے کی تعلیم کے وجوب میں داخل کیا ہے اس لئے کہ تعلیم بچے کی تربیت میں سے اور بچے کی تربیت کرنا ماں پر واجب ہے جیسے کہ نفقہ واللہ اعلم۔(مختصراً المجموع للنووی 1/26)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں