بقول علامہ مقریزیؒ اہلِ قبور کے وسیلہ سے دعا کرنا بھی شرک ہے
(۱۷) علامہ مقریزی شافعیؒ فرماتے ہیں: زیارتِ قبور کے سلسلہ میں لوگوں کی تین
قسمیں ہیں:
إنھا علی ثلاثۃ اقسام: قوم یزورون الموتیٰ فیدعون لھم ، وھٰذہ الزیارۃ الشرعیۃ
، و قوم یزورنھم ، یدعون بھم ، فھٰؤلاءھم المشرکون فی الألوھیۃ والمحبۃ ، وقوم
یزورونھم فیدعونھم أنفسھم ، وھؤلاءھم المشرکون فی الربوبیۃ (تجریدالتوحید
المفیدص۴۴)
یعنی زیارتِ قبور کے سلسلہ میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں :
ایک تو وہ لوگ جو قبروں کی زیارت کرتے ہیں اور اہلِ قبور کے لئے دعا کرتے ہیں ، یہ
زیارت کا صحیح اور شرعی طریقہ ہے۔
دوسرے وہ لوگ جو ان کی زیارت کرتے ہیں ، اور ان کے طفیل دعا کرتے ہیں ، یہ وہ
لوگ ہیں باری تعالیٰ کی صفتِ الوہیت میں شرک کرتے ہیں۔
تیسرے وہ لوگ جو قبروں کی زیارت کرتے ہیں ، اور خود اہلِ قبور سے ہی مانگتے
ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو صفتِ ربوبیت میں شرک کرتے ہیں۔
جی ہاں ! علامہ مقریزی بھی شافعی ہی
ہیں ، اور توسل کے مسئلہ میں کس قدر محتاط ہیں دیکھئےکہ آپ تو اہلِ قبور کے طفیل
مانگنے کو بھی شرک قرار دے رہے ہیں ۔ (تحفۂ توحید : 84)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں