چنانچہ شیخ الاسلام
ابن خزیمہ شافعیؒ نے اس سلسلہ میں کلام کیا ہے۔ آپ نے پہلے دو روایتیں نقل کیں :
۱۔نبئ کریم ﷺْ نے فرمایا: جب تم میں سے
کوئی کسی منزل پر اترے تو یہ جملے پڑھے: ’’اعوذ بکلمات
اللہ التامات من شر ما خلق‘‘ میں اللہ تعالیٰ
کے کلماتِ تامہ کی پناہ لیتا ہوں مخلوق کے شر سے ۔
۲۔ ایک شخص کو بچھو نے کاٹ لیا تھا تو حضورﷺ
نے ارشاد فرمایا: اگر تم نے شام کے وقت یہ کلمات ’’اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق‘‘ پڑھ لئے
ہوتے تو بچھو تمہیں نقصان نہ پہنچاتا۔
یہ دونوں حدیثیں ذکر کرنے کے بعد امام
ابن خزیمہؒ فرماتے ہیں: ائے عقلمندو! کیا یہاں سے یہ بات واضح طور پر معلوم نہیں
ہوتی کہ نبئ کریم ﷺ کے فرمان کے بموجب مخلوق کے شر سے بچنے کے لئے مخلوق کی پناہ لینا جائز نہیں۔
کیا تم نے کسی عالم کو یہ کہتے سنا ہے
کہ میں مخلوق کے شر سے کعبہ کی پناہ لیتا ہوں یا میں صفا و مروہ کی پناہ لیتا ہوں
، یا میں عرفات و منی کی پناہ لیتا ہوں ۔
جو بھی اللہ کے دین کا علم رکھتا ہو اس
کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ مخلوق کے شر سے بچنے کے لئے مخلوق کی پناہ لے۔
ابن خزیمہ ؒ کا یہ قول کہ
’’کیا تم نے کسی عالم کو یہ کہتے سنا۔۔۔ ‘‘ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اہلِ حق کا
اجماع ہے کہ اللہ کے سوا کسی سے مانگنا جائز نہیں۔ (تحفۂ توحید : 86-87)